فیفا ورلڈ کپ: قطر میں اربوں ڈالرز کی لاگت سے بنائے گئے اسٹیڈیمز کا مستقبل کیا؟


قطر میں دنیائے فٹ بال کا سب سے بڑا میلہ سج چکا ہے، اس میگا ایونٹ کے لیے قطر نے سات نئے جدید ترین سہولتوں سے آراستہ اسٹیڈیم تعمیر کئے ہیں جب کہ پہلے سے موجود خیلفہ انٹرنیشنل اسٹیڈیم کو ازسر نو تعمیر کر کے ایک شاہکار بنا دیا ہے۔

یہ پچاس سالہ فٹ بال تاریخ رکھنے والے ملک کے لیے ایک کارنامہ ہے جہاں فٹ بال دیکھنے والوں کی تعداد محض چند سو پر مشتمل ہے۔

ایک اندازے کے مطابق قطر کی کل آبادی ان آٹھ اسٹیڈیمز میں ناصرف باآسانی سما سکتی ہے بلکہ 50,000 نشستیں پھر بھی خالی رہ جاتی ہیں۔

قطر نے 220 بلین ڈالر کی لاگت سے ان مایہ اسٹیڈیمز کی تعمیر کی ہے جس میں ایک میٹرو سروس بھی شامل ہے۔ان اسٹیڈیمز میں چار لاکھ بیس ہزار افراد فٹ بال میچ سے محظوظ ہو سکتے ہیں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ورلڈ کپ کے بعد اربوں ڈالرز سے تعمیر کئے گئے اسٹیڈیمز کا مستقبل کیا ہو گا ؟

دی نیشنل نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قطری ہیلپ لائن 974 سے منسوب اسٹیڈیم سمیت دیگر تمام اسٹیڈیمز کے مستقبل کے حوالے سے ایک پلان ترتیب دیا گیا ہے۔
اسٹیڈیم 974

اسٹیڈیم 974 کو چالیس ہزار لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش کے ساتھ کنٹینروں سے منفرد انداز میں اسٹیڈیم تیار کیا گیا ہے۔

یہ اسٹیڈیم دارالحکومت دوحہ کے دریا کے کنارے پر واقع ہے اور حماد بین الاقوامی ہوائی اڈے سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

اسٹیڈیم کے ڈیزائن کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ اس میں قدرتی ہوا اسٹیڈیم میں گردش کرتی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ اس میدان کو ائر کنڈیشنگ کے نظام کی ضرورت نہیں ہے۔

اس سے توانائی کے اخراجات کو کم کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔ اس سٹیڈیم میں ورلڈ کپ کے سات میچز کھیلے جائیں گے۔ قطری حکام کا کہنا ہے کہ یہ پورا منصوبہ قریب واقع بندرگاہ اور دوحہ کی سمندری روایات اور تاریخ کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

سٹیڈیم 974 واٹر فرنٹ سائٹ پر تعمیر کیا گیا ہے اور یہ ایک مصنوعی جزیرے پر واقع ہے، اسٹیڈیم کو 974 ری سائیکل شپنگ کنٹینرز سے تعمیر کیا گیا ہے۔

فٹبال ورلڈ کپ کے بعد سٹیڈیم میں استعمال ہونے والے شپنگ کنٹینرز اور سیٹیں ختم کر کے دنیا کے کم ترقی یافتہ ممالک کو امداد کے طور پر عطیہ کردیا جائے گا۔

لوسیل اسٹیڈیم

لوسیل اسٹیڈیم قطر کا سب سے بڑا فٹ بال اسٹیڈیم ہے جس میں ایک وقت میں 80 ہزار افراد بیٹھ کر میچ دیکھ سکتے ہیں۔یہی اسٹیڈیم فٹ بال ورلڈ کپ کے فائنل کی میزبانی بھی کرے گا۔

سونے کے پیلاے کی طرز پر تعمیر کیا گیا یہ اسٹیڈیم ورلڈ کپ کے بعد دکانوں، کیفے ، اسکول اور اسپتال میں بدل دیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق اسٹیڈیم کی بالائی سطحوں کو ہاؤسنگ میں تبدیل کیا جائے گا، جبکہ پچ کو کمیونٹی گیمز کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

البیت اسٹیڈیم

عرب ثقافت سے ماخوذ خیمے کی طرز پر بنایا گیا البیت اسٹیڈیم قطر کا دوسرا بڑا فٹ بال اسٹیڈیم ہے۔

یہاں پر فیفا ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ کھیلا گیا ہے جب کہ یہی اسٹیڈیم کوارٹر فائنل اور سیمی فائنل کی میزبانی بھی کرے گا۔

البیت اسٹیڈیم کو بھی ٹورنامنٹ کے بعد یکسر دیا بدل جائے گا۔اس کی اوپری سطح کو ہٹا دیا جائے گا اور ان کی جگہ ایک نیا فائیو سٹار ہوٹل، شاپنگ سینٹر اور اسپورٹس میڈیسن اسپتال قائم کیا جائے گا۔

قطر کی خواہش ہے کہ ورلڈ کپ کے بعد کوئی بھی اسٹیڈیم ویران نہ چھوڑا جائے جیسے کہ یونان اور برازیل میں ہوا تھا۔

برازیل میں 2014 کے ورلڈ کپ کے لیے کئی اسٹیڈیمز کی حالت زار انتہائی خستہ ہے۔

اسٹیڈیم کے دیکھ بھال کرنےکے اخراجات کی وجہ سے وہاں کی حکومت نے ملین ڈالرز کی لاگت سے تعمیر کئے گئے اسٹیڈیمز کو ویران چھوڑا دیا ہے۔

احمد بن علی، الجنوب اور الثمامہ اسٹیڈیم میں ورلڈ کپ کے بعد تقریباً 20,000 تماشائیوں کی گنجائش کم ہو جائے گی۔ قطر کے دو بڑے کلبز کے پاس ورلڈ کپ کے بعد یہ اسٹیڈیمز منتقل ہو جائیں گے۔

قطر اسٹارز لیگ کے آٹھ بار فاتح رہنے والے الریان کلب کو احمد بن علی کی ملکیت مل جائے گی جبکہ الوقرہ کلب کے حصے میں الجنوب اسٹیڈیم آئے گا۔

اس کے علاوہ ایجوکیشن سٹی اسٹیڈیم میں بھی شائقین کی تعداد کو 20 ہزار تک محدود کر دیا جائے گا اور جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، یہ اسٹیڈیم ورلڈ کپ کے بعد یونیورسٹی کے طلباء کے لیے کھیلوں کا میدان بن جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق صرف خلیفہ انٹرنیشنل اسٹیڈیم باقی رہے گا جو 1976 کے گلف کپ کے لیے بنایا گیا تھا، اسے 2006 کے ایشیائی کھیلوں کے لیے بھی استعمال کیا گیا تھا۔

بعد ازاں 2017 میں اس تاریخی اسٹیڈیم کو دوبارہ فیفا کے معیارات کے مطابق ڈھالا گیا اور اس میں اضافی 12,000 عارضی نشستیں شامل کی گئیں۔

خلیفہ انٹرنیشنل اسٹیڈیم کو مزید بین الاقوامی ایونٹس اور 2022 ورلڈ کپ کی یادگار کے طور پر باقی رکھا جائے گا۔


متعلقہ خبریں