بوکھلاہٹ میں میرا اور وزیراعظم کا نام لے رہے ہیں، عمران خان سوچ میں تبدیلی لائیں، وزیر داخلہ

خان صاحب! احتجاج تو کب کا ختم ہو چکا، آپ کس کو کہہ رہے ہیں احتجاج ختم کردو؟ رانا ثنا اللہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے فائرنگ واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست میں تقاریر کی حد تک کسی بات کا جواب دیا جاتا ہے، چاہتے ہیں جواب دینے میں بھی شائستگی اور سیاسی رواداری ہو، 2014 سے ایسی روش اپنائی گئی کہ اس میں سیاسی احترام اور رواداری کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا۔

قاتلانہ حملہ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ نے کروایا، عہدوں سے نہ ہٹایا تو ملک گیر احتجاج ہو گا، اسد عمر

انہوں ںے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے ایک دوسرے کو بےعزت کرنے پر زیادہ زور رہا، سیاست میں تشدد کی ہم نے ہمیشہ مخالفت اور مذمت کی ہے، ایسے واقعات کو ہمیشہ برا کہا ہے اور برا ہی جانا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ فائرنگ واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف اور میاں نواز شریف سمیت ہم سب نے افسوس کا اظہار کیا، پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے حملہ آور کو پکڑا اور پولیس نے اسے گرفتار کر لیا، پی ٹی آئی کا کارکن قابل ستائش ہے وگرنہ کچھ لوگ اپنی دکان چمکانے لگ جاتے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکریٹری اور آئی جی سے رپورٹ طلب کی، وزیراعظم کی ہدایت پر پنجاب حکومت کو انکوائری میں ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ  واقعے کی بے لاگ انکوائری کیلئے سینئر افسران پر مشتمل جے آئی ٹی فوراً تشکیل دی جائے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ تحقیقات کیلئے سینئرلیول کے افسران پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے، ابتدائی مراحل پر ہی تفتیش کا عمل شفاف ہونا چاہیے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تشدد کی ہر صورت اور ہر شکل کی ہم مذمت کرتے ہیں، ہماری جماعت پر بھی فتوے جاری ہوتے رہے ہیں، ہم نے ہمیشہ درگزر اور معافی سے کام لیا، مسجد نبویﷺ میں ایک سیاسی جماعت کے کہنے پر ہتک آمیز اور قابل اعتراض رویہ اپنایا گیا، اس واقعے میں نہ کسی خاتون اور نہ ہی اپنے وطن کی عزت کو روا رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے ان لوگوں کو گرفتار کر کے مثالی سزائیں دیں، وزیراعظم نے حالیہ دورہ سعودی عرب میں محمد بن سلمان سے ان کی سزائیں معاف کروائیں، جن لوگوں کے کہنے پر یہ عمل کیا گیا تھا انہوں نے پیچھے مڑ کر دیکھا بھی نہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ  شیریں مزاری نے کس بنیاد پر مجھ پر، وزیراعظم اور ایک ادارے پر اس واقعے کا الزام عائد کیا؟

عمران خان پر قاتلانہ حملہ، ملک بھر میں احتجاج، سڑکیں بلاک

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ک فواد چودھری گھروں پر حملے کی ترغیب دے رہے ہیں، فواد چودھری کا گھر آسمان پر نہیں ہے، اگر دوسروں کے گھروں پر حملے کروائیں گے تو آپ بچ نہیں پائیں گے، اسد عمر نے بیان دیا کہ واقعے کی ذمہ داری وزیراعظم اورمجھ پر عائد ہوتی ہے، حملہ آور کو گجرات پولیس نے گرفتار کیا ہے، بغیر کسی ثبوت کے اس واقعے کو انہوں نے اپنے گھٹیا مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی، میں اس سوچ کی بھرپور مذمت کرتا ہوں، حملہ آور کو پکڑنے کے دوران ایک شہری بھی گولی لگنے سے مارا گیا، حساب کر لیں کتنے لوگ آپ کے کہنے پر باہر نکلے ہیں؟ چند لوگ جو آپ کی گمراہی کا شکار ہیں وہی باہر نکلے ہیں، اگر اس واقعے میں کوئی سیکیورٹی کی کوتاہی سامنے آتی ہے تو ذمہ داری پنجاب کی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ملزم کے ابتدائی بیان کی ہمیشہ بڑی اہمیت ہوتی ہے، ویڈیو کیا ہم نے لیک کروائی ہے؟ ہم سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں ، آپ کو پرویز الہٰی سے استعفیٰ مانگنا چاہئے، تشدد اور نفرت کا بیانیہ ختم نہ کیا تو اس کا شکار صرف آپ کے مخالفین نہیں ہوں گے، خاص طور پر ایک ادارے پر تنقید کی جا رہی ہے، اس ادارے نے آپ کی سیاسی خواہشات کو پورا کرنے سے معذرت کر لی، یہ بھی تو سوچیں وہ ادارہ اس ملک کی بقا کا ضامن اور سرحدوں کا محافظ ہے، یہ کوشش بری طرح ناکام ہو گی، وہ اپنے دل کے مطابق ایف آئی آر کٹوا لیں، جب تک تفتیش کے عمل سے کوئی بات ثابت نہیں ہو گی تو اس کی اہمیت نہیں، حملہ آور کی ویڈیو کہاں لے کر جائیں گے؟ یہ کہیں نہیں جا سکتی، اس حملہ آور کو انہوں نے خود گرفتار کیا ہے۔

ن لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ واقعی ہی خونی لانگ مارچ تھا، جس دن سے چلا روزانہ ہی کسی نہ کسی کی جان لی، قومی سطح پر اس سوچ کے خاتمے کیلئے اقدامات ہونے چاہئیں، اس سوچ کے ساتھ یہ قوم کو کسی حادثے سے دوچار کرے گا لیکن خود بھی حادثے کاشکار ہو جائے گا، سیاسی معاملات کا حل ہمیشہ مل بیٹھ کر ہی نکلتا ہے، ہمیں مل کر بیٹھنا چاہیے لیکن وہ تو کہتا ہے میں بیٹھنے کیلئے تیار ہی نہیں ہوں، اس کا بیانیہ اس ملک اور قوم کی تباہی کا پیش خیمہ ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں نے پہلے بھی ان کی فول پروف سیکیورٹی کا انتظام کیا، آنے والے دنوں میں ان کی سیکیورٹی کیلئے مزید اقدامات اٹھائیں گے، عمران خان کو بھی چاہیے کہ وہ اس ملک کیلئے اپنی سوچ میں تبدیلی لائیں، آپ کسی کو نشانہ بنا کر بغیر ثبوت کے پروپیگنڈہ شروع کر دیتے ہیں، اس واقعے کی ویڈیو سب کے سامنے ہے، یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں جس میں ابہام پیدا کیا جا سکتا ہے۔

عمران خان کی صحتیابی کیلئے دعا کرتی ہوں، پنجاب پولیس جائے وقوعہ کو کورڈن آف کرے، مریم اورنگزیب

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ انہیں ویڈیو لیک ہونے کے بعد فکر پڑ گئی ہے کہ پروپیگنڈۃ کیسے کریں گے؟
انہوں نے پتہ نہیں کیا کیا سوچا ہوا تھا؟ یہ اب بوکھلاہٹ میں میرا اور وزیراعظم کا نام لے رہے ہیں، ہر بات کا بھرپور طریقے سے جواب دیا جا رہا ہے، پاکستانی قوم اس پروپیگنڈے سے قطعاً متاثر نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں