سائنسدانوں کی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکن بلفروگ اور براؤن ٹری سانپ نے عالمی سطح پر مجموعی طور پر 16 ارب ڈالر کا معاشی نقصان پہنچایا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان دونوں جانوروں نے نہ صرف دنیا کو اربوں ڈالرز کا معاشی نقصان پہنچایا ہے کہ بلکہ ماحولیات کو بھی تباہ کرنے میں ان کا بڑا کردار ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان دونوں جانورں کی نسلوں نے کھیتوں میں لگی فصلوں کو برباد کیا ہے اور ایسے مقامات پر بجلی کی بندش کا باعث بنے ہیں جہاں اسے بحال کرنا بہت مہنگا ثابت ہوا۔
تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد امید کا اظہار کیا ہے کہ ان دونوں جانوروں کی نسل کشی کرنے کے لیے عالمی سرمایہ کاری حاصل ہو گی۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے براؤن ٹری سانپ کو مجموعی طور پر 10.3 بلین ڈالر کے نقصان کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اس سانپ کی نسلیں بحرالکاہل کے کئی جزیروں میں بے قابو ہو کر پھیلتی گئیں۔
جنگلی جانوروں کی حیران کن تصاویر
امریکی بحریہ کے فوجی دستوں نے گوام نامی جزیرے پر غلطی سے رینگنے والوں کو جانوروں کو چھوڑا تھا جن کی آبادی میں بڑی حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سانپ کی یہ نسل بجلی کی کٹوتی کی وجہ بنتی جا رہی ہے، یہ سانپ بجلی کی تاروں سے لپٹ جاتے ہیں جن کی وجہ بھاری نقصان ہوتا ہےْ
بحرالکاہل کے اس چھوٹے سے جزیرے پر 20 لاکھ سے زیادہ براؤن ٹری سانپ پائے جاتے ہیں، ایک اندازے کے مطابق گوام کے جنگل میں فی ایکڑ رقبے پر 20 سانپ موجود ہیں۔
دوسری امریکن بلفروگ کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوا ہے، یہ مینڈک اپنی ہی نسل کے چھوٹے مینڈکوں کو بھی کہا جاتا ہے۔
امریکن بلفروگ سب کچھ کھا جاتا ہے، حتیٰ کہ دیگر بلفروگ کو بھی کھا جاتا ہے۔
یورپ میں امریکن بلفروگ کی بہت تیزی سے بڑھتی تعداد کو کم کرنے کے لیے مہنگے انتظامی پروگراموں کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق جن علاقوں میں کوکی مینڈک کثرت سے پائے جاتے ہیں وہاں ان کی انتہائی اونچی آوازوں کے باعث جائیداد کی قدروں میں کمی ہوئی ہے اور عموماً لوگ ان کے مسکن کے قریبی علاقوں میں رہنا پسند نہیں کرتے۔