بھارت: بی جے پی نے بلڈوزر کو مسلمانوں کیخلاف ہتھیار بنا لیا

بھارت: بی جے پی نے بلڈوزر کو مسلمانوں کیخلاف ہتھیار بنا لیا

نئی دہلی: بلڈوزر کو 100 سال قبل ایجاد کیا گیا تھا اور اس وقت سے آج تک وہ گھروں، سڑکوں، دفاتر اور پلوں سمیت دیگر انسانی ضروریات کی تعمیر کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے لیکن پہلی مرتبہ بھارت میں برسر اقتدار انتہا پسندوں کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے بلڈوزر کو بنے بنائے گھروں کو مسمار کرنے کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا ہے جس کا بطور خاص نشانہ اقلیتی مسلمان بن رہے ہیں۔

سدھو موسے والا قتل میں ملوث گینگ کی ہٹ لسٹ میں بھارتی فلمساز کرن جوہر کا نام شامل

ہم نیوز کے مطابق یہ بات برطانیہ کے مؤقر نشریاتی ادارے بی بی سی بھارت میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے حوالے سے جاری کردہ اپنی تازہ رپورٹ میں کہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت میں حکمراں جماعت بی جے پی نے بلڈوزر کو بطور خاص مسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے وہ نفرت کی علامت بھی بن گیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق بھارت کے شہر الہٰ آباد میں غیرقانونی تعمیر کا الزام عائد کر کے مسلمان سیاسی کارکن جاوید احمد کا گھر توڑ دیا گیا۔ ان پر گستاخانہ بیانات پہ احتجاج کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا بھی الزام عائد کیا اور پھر گرفتار کر لیا گیا۔

شیشے کا لڑکا: جسم کی 100 ہڈیاں تڑوا چکا

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کی ترجمان جنہوں نے گستاخانہ بیان جاری کیا اور جن کے خلاف ملکی و غیر ملکی سطح پر ہونے والے احتجاج کے باعث مجبوراً مودی سرکار کے حکم پر مقدمہ بھی درج کیا گیا تاحال پولیس کی گرفت سے آزاد ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت کے سابق ججوں اور ممتاز وکلا نے عدالت سے مسلمانوں پر کیے جانے والے مظالم کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

بھارت میں پرتشدد مظاہرے، گرفتاریاں، گھروں کی مسماری: ’’اب بس کر دیں’’ اسلامی تنظیم کی اپیل

بی بی سی کے مطابق بھارت کے معروف سیاسی و سماجی مبصرین کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ بلڈوزر صرف چند گھروں کے لیے ہی نہیں بلکہ بھارت کی جمہوریت اور سیکیولرازم کے لیے بھی خطرہ ہے۔


متعلقہ خبریں