پاک فوج کے ترجمان میجر ،جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی میں واضح اور تفصیلی طور پر بتایا گیا کہ کسی قسم کی سازش نہیں ہوئی ہے۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس اور تینوں سروسز چیف کی موجودگی میں ایجنسیوں نے بریف کیا کہ کسی بھی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا ، ہم نے سب کچھ تفصیلی طور پر دیکھا ہے ، مداخلت سفارتی لفظ ہے ، اس لیے سفارتی طور پر ہی ایکشن لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ہمیشہ ڈیفنس بجٹ پر بحث شروع ہو جاتی ہے، بجٹ میں محدود وسائل کو مدنظر رکھا جاتا ہے، اور اس کے اندر رہ کر تمام ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان کی لیڈرشپ کو پراپیگنڈے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، پاک فوج کے خلاف من گھڑت افواہیں اڑائی جارہی ہیں ، جھوٹ کا سہارا لے کر حقائق کو مسخ نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹ کا سہارا لے کر اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانے کا حق کسی کو نہیں ، اپنی رائے دینے کا حق سب کو ہے۔
بجٹ سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے ہمیشہ دفاعی بجٹ کو بڑھایا۔ 2020ء سے پاکستانی افواج نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا، مہنگائی کے تناسب سے کم ہوا ہے، دفاعی بجٹ جی ڈی پی پرسنٹ ایج میں نیچے جارہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف نے ہدایت دی ہے مشقوں کو بڑے پیمانوں کے بجائے چھوٹے پیمانے پر کر لیا جائے، چھوٹی مشقوں سے بچت ہو گی، پچھلے سال کورونا کی مد میں جو رقم ملی اس میں سے 6 ارب واپس کیا تھا۔
آرمی چیف کے دورہ چین سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کا دورہ چین بہت اہم تھا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ پہلے آرمی چیف ہیں جنہوں نے چینی صدر سے ملاقات کی، اس کے دور رس اثرات ہوں گے۔ عسکری سفارتکاری نے پاک چین دوستی کو مزید مستحکم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے پاکستان کی دفاعی قوت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ سی پیک کی سیکیورٹی میں کوئی کمی نہیں آنے دی۔
انہوں نے بتایا کہ جنرل پرویز مشرف کی صحت بہت خراب ہے، ایسے میں ادارے کی قیادت کا موقف ہے کہ انھیں پاکستان واپس لایا جائے مگر یہ فیصلہ ان کے خاندان اور ڈاکٹروں نے کرنا ہے۔