عمران خان کو آنے دیں، لانگ مارچ حکومت نہیں اسٹیبلشمنٹ کیخلاف ہے، مریم نواز


لاہور: مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان کو آنے دیں دیکھتے ہیں اس میں کتنا دم خم ہے، لانگ مارچ حکومت نہیں اسٹیبلشمنٹ کیخلاف ہے۔

مسلم لیگ ن کی نائب  صدر مریم نواز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان نے پولیس اہلکار کو دوران ڈیوٹی گھر سے فائرنگ کر کے شہید کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس آنسو گیس کے شیل، اسلحہ اور ڈنڈے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کریں۔ کانسٹیبل کو شہید کرنے سے ان کے ارادے کھل کر قوم کے سامنے آگئے۔

مریم نواز نے کہا کہ حکومت سے نکالے جانے پر انہیں صدمہ پہنچا اور کہا گیا میرے قتل کی سازش ہو رہی ہے۔ آپ نے اپنے بچوں کو لندن میں بٹھایا ہے اور قوم کے بچوں کو مروانا چاہتے ہیں۔ آپ قوم کے بچوں کو سڑکوں پر لا کر مار پڑوانا چاہتے ہیں جبکہ شہید ہونے والا کانسٹیبل بھی قوم کا بیٹا تھا، تم اپنے بچوں کو کہو کہ اس مظاہرے کو لیڈ کریں اور اپنے بچوں کو کہیں کہ برطانوی پاسپورٹ چھوڑ کر پاکستان آئیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی ہر تحریک میں فرنٹ لائن پر ہوتی تھی اور نیب کے دفتر میں عمران خان نے مجھ پر پتھراؤ کروایا تو بھی میں پیچھے نہیں ہٹی۔ تمہارے بچے لندن میں اور لوگوں کے بچے مار کھانے کے لیے، یہ تفریق کیوں ہے۔ ہم ان کے آزادی کے بھاشن کو نہیں مانتے۔

نائب صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ کل انٹرنیشنل میڈیا کو انٹرویو میں امریکی سازش کا کوئی ذکر نہیں کیا اور پاکستانی عوام کے لیے آپ نے کوئی اور بیانیہ رکھا ہوا ہے۔ پاکستان کے عوام اس تضاد کو سمجھتے ہیں۔

انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو بتائیں کرسی کا نام آزادی ہے یا فرح گوگی کا نام آزادی رکھا ہوا ہے۔ پہلے آپ نے کہا نیوٹرل جانور ہوتے ہیں اور پھر کل آپ نے فوج کو کہا کہ نیوٹرل رہیں۔ جب مریم اور نواز شریف کو سزا ہوئی تو آپ نے کہا عدالتیں آزاد ہیں اور جب آئین کی بالادستی کے لیے عدالت رات کو کھلی تو آپ نے عدلیہ کو برا بھلا کہا۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو آپ نے خود لگایا اور اب آپ چیف الیکشن کمشنر کو برا بھلا کہہ رہے ہیں۔ عمران خان لانگ مارچ حکومت کے خلاف نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کر رہے ہیں۔ میر جعفر اور میر صادق آپ نے اسٹیبلشمنٹ کو کہا۔ عدالتوں کو بھی ادب کے ساتھ کہنا چاہتی ہوں کہ ایسی روایت نہ ڈالیں، ایسانہ کریں جو شخص سب سے بڑھ کر اداروں کو گالیاں نکالے اسی کے حق میں فیصلے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں حمزہ شہباز وزیراعلیٰ نہیں تو کیا فرح گوگی وزیر اعلیٰ ہے؟ پنجاب کیا مفت کا آیا ہوا ہے اور پہلے پنجاب کو بزدار کے ذریعے خراب کیا پھر فرح گوگی کے ذریعے لوٹا۔ مال بھر بھر کر بیگز میں بنی گالہ میں بیٹھی محترمہ کو جاتا رہا۔

مریم نواز نے کہا کہ میں پنجاب کے مختلف علاقوں میں جلسوں کے لیے جا رہی تھی یوں لگا کھنڈر میں جا رہی ہوں۔ پنجاب کےعوام نے اپنا مینڈیٹ ان سے چھین کر نواز شریف کے حوالے کیا اور اب پنجاب کے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز ہیں اس کو جتنا بھی روک لیں وہی وزیر اعلیٰ رہے گا۔ اسی طرح پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف ہیں اور وہی رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب فیصلے تمہاری نہیں حکومت کی مرضی سے ہوں گے اور آج جو پولیس اہلکار شہید ہوا اس کا ذمہ دارعمران خان ہے۔ انہوں نے پہلے بھی دھرنا دیا تو ریڈزون میں داخل ہوئے۔ آپ نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا اور وزیر اعظم ہاؤس کے دروازے پر پہنچے۔ آپ نے گندے کپڑے دھو کر سپریم کورٹ کے باہر ڈالے۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ عمران خان ملک میں فساد برپا کرنا چاہتا ہے لیکن یہ ہم نہیں ہونے دیں گے، بچوں کے امتحانات ہونے کو ہیں ہم خلل نہیں پڑنے دیں گے۔ کل وزیر اعظم سے کہا عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے اسے آنے دیں۔ اسے بیٹھنے دیں، ہم بھی دیکھیں اس میں کتنا دم ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان لانگ مارچ کا اعلان کر کے پھنس گئے ہیں وہ دھمکی ہمیں نہیں اسٹیبلشمنٹ کو دیتے ہیں۔ اس کی نالائقی، نااہلی اور غفلت سے ملکی معیشت وینٹی لیٹر پر چلی گئی اور 4 سال میں اس نے ملک کو تباہ کر دیا۔ ہم تو 2018 میں لوڈشیڈنگ ختم کر گئے تھے لیکن آج اس کی وجہ سے ملک میں پھر لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ عمران خان نے ساری توجہ انتقام پر رکھی۔


متعلقہ خبریں