علیم خان جہانگیر ترین گروپ میں شامل

جہانگیر ترین گروپ کا تحریک عدم اعتماد میں مشروط حمایت کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما علیم خان نے جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔

ملک کی سیاسی صورتحال اور عدم اعتماد کی تحریک کے معاملے پر ترین گروپ کا اہم مشاورتی اجلاس آج لاہور میں جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ہوا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیم خان نے کہا کہ سمجھ نہیں آئی کہ پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد جہانگیر ترین سے کام کیوں نہیں لیا گیا؟

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جدوجہد میں بہت سارے ساتھی عمران خان کے ساتھ تھے، اس جدوجہد میں جہانگیر ترین کا بہت کردار ہے، جنہوں نے دن رات پارٹی کیلئے محنت کی،جس پر ہم جہانگیر ترین کے مشکور ہیں۔

علیم خان نے کہا کہ سیاست مشکل میں دوستوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا نام ہے، میں نے خود کہا کہ آج کا اجلاس جہانگیر ترین کے گھر رکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آپ بھلے یہاں نہ ہوں ہم نے بھلایا نہیں، ہم سب کیلئے جہانگیر ترین قابل احترام ہیں، پارٹی میں ان کا نمایاں چہرہ تھا، ان سمیت دیگر نے جتنی محنت کی انہیں کیوں نظرانداز کیا گیا معلوم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب حکومتیں بن جاتی ہیں تو کچھ اور ہی لوگ ارد گرد آجاتے ہیں۔

سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ ہم خیال دوستوں کو گلدستہ ہے، 40 سے زائد ایم پی ایز سے ملاقات کر چکے ہیں،ہم سب نے جدوجہد کی ہے، دلی افسوس ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ باقی گروپس سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ پارٹی کو بچانے کیلئے متحد ہوں، میرے لیے اعزاز ہے کہ میں اس تحریک کا حصہ رہا ہوں، پنجاب میں جیسی حکومت ہے اس پر تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کارکردگی دکھا رہی ہوتی تو ہمیں افسوس نہ ہوتا، مجھے عمران خان کا ساتھ وزیراعلیٰ بننے کے لیے نہیں دیا تھا،جس جماعت کا وزیراعظم بھی ہو اور وزیراعلیٰ بھی اس کے خلاف کھڑے ہونا آسان نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو سہولتیں وزیراعلیٰ کے پاس ہیں شاید میرے پاس اس سے زیادہ ہیں، جو گاڑیاں وزیراعلیٰ استعمال کرتا ہے میرے پاس اس سے اچھی گاڑیاں ہیں۔

علیم خان نے کہا کہ عمران خان عوام کی واحد امید تھی جس وجہ سے ان کا ساتھ دیا، اگرعدم اعتماد آتی ہے تو سب مل کر فیصلہ کریں گے کہ کیا کرنا ہے۔

خیال رہے کہ موجودہ سیاسی منظر نامے پر پنجاب کے سابق سینئر وزیر علیم خان بھی  متحرک ہو گئے ہیں۔ انہوں نے پچھلے تین دن میں چالیس سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات کی۔

دوسری جانب  مسلم لیگ نواز کی سینئر قیادت  نے بھی علیم خان سے رابطہ کیا ہے۔ علیم خان اور جہانگیر خان ترین آج سے مشترکہ سیاسی حکمت عملی اپنائیں گے۔


متعلقہ خبریں