چین کے شہر گینژو میں چھ کروڑ 60 لاکھ سال قدیم ڈائنوسار کا ایسا فوسل دریافت ہوا ہے، جو انڈے سے نکلنے کے لیے تیار تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے انہیں ڈائنوسارز اور آج کے پرندوں کے درمیان تعلق کے بارے میں مزید جاننے کا موقع ملا، یہ ایک ایسا فوسل ہے جسے پرندوں میں انڈے سے نکلنے سے پہلے دیکھا جاتا ہے۔ یہ ایک بغیر دانتوں والا تھیروپوڈ ہے، جسے بے بی ینگلیانگ کا نام دیا گیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انڈہ چور چھپکلیاں درحقیقت پروں والے ڈائنوسار تھے جو کریٹیشیئس دور کے اواخر یعنی 10 کروڑ سال قبل سے لے کر چھ کروڑ 60 لاکھ سال کے درمیان ایشیا اور برِ اعظم شمالی امریکہ میں پائے جاتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: رسیوں میں جکڑی سینکڑوں سال پرانی ممی دریافت
معدوم ہو چکی حیاتیات کے ماہر پروفیسر سٹیو بروسیٹ نے ٹوئٹ کی، ان کا کہنا تھا کہ یہ سب سے حیران کُن ڈائنوسار فوسلز میں سے ایک ہے، اگر بے بی ینگلیانگ پرورش پا جاتا تو دو سے تین میٹر لمبا ہوتا اور ممکنہ طور پر پودے کھاتا۔
Keep your eyes open. Something exciting will hatch tomorrow… #dinosaurs pic.twitter.com/sTC57gbjW5
— Steve Brusatte (@SteveBrusatte) December 21, 2021
بے بی ینگلیانگ 10.6 انچ لمبا ہے اور یہ 6.7 انچ لمبے انڈے کے اندر موجود ہے۔ اسے چین کے ینگلیانگ سٹون نیچرل ہسٹری میوزیم میں رکھا گیا ہے۔
ڈائنوسار کے جسم کا کچھ حصہ اب بھی پتھر سے ڈھکا ہوا ہے اور اب جدید سکیننگ ٹیکنالوجی کے ذریعے اس کا مکمل ڈھانچہ بنایا جائے گا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ چھ کروڑ 60 لاکھ سال قبل ایک بہت بڑے شہابِ ثاقب کے زمین پر گرنے کے باعث ہونے والی تباہی سے بڑے ڈائنوسارز کا دنیا سے خاتمہ ہو گیا تھا تاہم پرندوں کی صورت میں ان کی نسل جاری رہی۔