امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ کورونا وائرس بائیو ویپن کے طور پر تیار نہیں ہوا۔
امریکی انٹیلی جنس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس شاید جینیاتی طور پر نہیں بنایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی قومی انٹیلی جنس کونسل کوروناکےجانورسےپھیلاؤپراتفاق کرتی ہے۔
لیکن امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی اب بھی وائرس کےچین میں ابتدائی پھیلاؤپربھی تقسیم ہے، امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی لیب لیک تھیوری پر منقسم ہے،رپورٹ میں ایک امریکی انٹیلی جنس ایجنسی نے چینی لیب سےلیک ہونےپراصرار کیا ہے
یہ بھی پڑھیں: پاکستان: کورونا وائرس سے مزید 120 افراد جاں بحق
چار ایجنسیوں اور نیشنل انٹیلی جنس کونسل نے کسی جانور سے وائرس کے پھیلاو کے حق میں فیصلہ کیا ہے، جبکہ ایک ایجنسی نے لیب لیک تھیوری کی حمایت کی ہے اور تین کسی نتیجے پر پہنچنے سے قاصر ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اس بات پر یقین نہیں کرتا کہ چینی حکام کو کووڈ -19 کی ابتدائی وبا شروع ہونے سے پہلے اس وائرس کے بارے میں پہلے سے علم تھا۔
تاہم انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر پہلا انسانی انفیکشن ممکنہ طور پر “لیبارٹری سے وابستہ واقعے کی وجہ سے ہوا تھا ، جس میں چین میں ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے تجربات ، جانوروں کی ہینڈلنگ یا نمونے لینے شامل تھے۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ تجزیہ کار چین سے نئی معلومات کے بغیر “زیاد وضاحت” فراہم کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: کورونا لیب کے قریب آتشزدگی، دھماکے، زہریلا دھواں میلوں تک پھیل گیا
اس سے پہلے امریکی صدر بائیڈن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس وبائی مرض کی ابتدا کے بارے میں اہم معلومات عوامی جمہوریہ چین میں موجود ہیں ، پھر بھی شروع سے ہی چین میں سرکاری عہدیداروں نے بین الاقوامی تفتیش کاروں اور عالمی صحت عامہ کے افراد کو ان معلومات تک رسائی نہیں دی