راولپنڈی طالبہ مبینہ زیادتی کیس،جے آئی ٹی بنانے کا حکم


راولپنڈی کے علاقے پیرودھائی میں مدرسے کی طالبہ سے زیادتی کے کیس میں ڈیوٹی سول جج نےمفتی شاہ نواز کیخلاف جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیدیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ ایک سنگین جرم ہے۔اس کی تفتیش صرف جے آئی ٹی کر سکتی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل کے لئے فوری ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سے رجوع کیا جائے۔عدالت نےتفتیشی آفیسر سب انسپکٹر کو تفتیش کرنے سے  بھی روک دیا۔

یہ بھی پڑھیں:مدرسے میں طالبہ سے زیادتی، ملزم گرفتار

سول جج نے پولیس کی ملزم کی گرفتاری کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کر دی۔سول جج کا کہنا تھا کہ،ملزم مفتی شاہ نواز کو عبوری ضمانت سیشن عدالت نے دی سول جج اس کے خلاف درخواست نہیں سن سکتا۔
عدالت کی جانب سے ریمارکس میں کہا گیا ہےکہ کوئی بھی قابل دست اندازی جرم ہو ایس ایچ او کسی بھی ملزم کو گرفتار کر سکتا ہے۔قابل دست اندازی جرم میں کسی بھی ملزم کی گرفتاری کے لئے عدالتی اجازت ضروری نہیں ہوتی

کیس کی سماعت خاتون سول جج  نوشین زرتاج نے  کی۔

عدالتی فیصلے کے بعد تفتیشی ٹیم ،ایس ایچ او ،ڈی ایس پی ایس پی انوسٹی گیشن دفتر پہنچ گئے۔گرفتار ملزم مفتی شاہ نواز کی گرفتاری برقرار رکھنے یا رہا کرنے کا حتمی فیصلہ ہوگا

تفتیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے کی گئی ملزم  کی گرفتاری  کی درخواست مسترد نہیں ہوئی عدالت نے صرف درخواست نمٹائی ہے،ملزم مفتی شاہ نواز تاحال پولیس حراست میں ہے ۔

وکیل صفائی کا کہنا ہے کہ یہ درست فیصلہ ہے ۔مفتی شاہ نواز گرفتاری برقرار رکھی تو تفتیشی ٹیم کے  خلاف توہین عدالت درخواست دائر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: رکشہ سوار خواتین سے مبینہ زیادتی، ملزمان گرفتار

یاد رہے کہ راولپنڈی کے علاقے پیرودھائی میں واقع مدرسے میں زیر تعلیم 16 سالہ طالبہ کی والدہ نے مدرسے  کے مہتمم اور خاتون معلمہ کے خلاف طالبہ کو مشروب کے ذریعے بے ہوش کرنے اور مبینہ زبردستی کا نشانہ بنانے کا مقدمہ درج کرایا تھا۔

 


متعلقہ خبریں