چین نے کہا ہے کہ وہ افغان عوام کے حقوق کا احترام کرتے ہیں اور طالبان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے لیے تیار ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ افغان عوام کو اپنی منزل کا خود تعین کرنے کا حق ہے۔ افغانستان کے ساتھ دوستانہ، باہمی تعاون کا فروغ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
طالبان کے اعلیٰ سطح کے وفد نے گذشتہ ماہ چین کے وزیر خارجہ سے ملاقات بھی کی تھی۔ چین نے کہا تھا کہ اگر افغانستان کو عسکریت پسندوں کے اڈے کے طور پر استعمال نہ ہونے دیا جائے تو چین نے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے مالی امداد اور سرمایہ کاری کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں ہمیں امن مخالف عناصر پر کڑی نظر رکھنا ہوگی، شاہ محمود
آج پریس کانفرنس کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ طالبان کئی مرتبہ چین کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔ چین آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے افغان عوام کے حق کا احترام کرتا ہے اور افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کو فروغ دیتا رہے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کابل میں چینی سفارت خانہ کام کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ چین کی افغانستان کے ساتھ 76 کلومیٹر طویل سرحد ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ دوستی اور مشترکہ تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ طالبان اقتدار کی منتقلی کو پرامن شرکت داری کے ساتھ یقینی بنائیں۔ افغان اور بین الاقوامی شہریوں کا تحفظ یقینی بنایاجائے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کا فوجی طیارہ گر کر تباہ
واضح رہے کہ طالبان نے افغانستان میں جنگ کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی بھی ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔
طالبان نے کہا ہے کہ افغان شہریوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور وہ ان لوگوں سے انتقام نہیں لیں گے، جنہوں نے امریکی حمایت یافتہ اتحاد کی مدد کی تھی۔