برسلز: معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم (نیٹو) کے سیکریٹری جنرل جینزاسٹولنٹبرگ نے ایک مرتبہ پھر اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے تنازع طے کیا جائے۔
غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں زندگی کیسی ہو گی؟
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ جنگ زدہ ملک میں غیرملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد سیکورٹی کی صورت حال بہت ہی چیلنج والی بن چکی ہے۔
Good to speak with President @ashrafghani today. The security situation in #Afghanistan remains deeply challenging, and requires a negotiated settlement. #NATO will continue to support Afghanistan, including with funding; civilian presence; and out-of-country training.
— Jens Stoltenberg (@jensstoltenberg) July 27, 2021
جینزاسٹولنٹبرگ نے اپنے بیان میں لکھا ہے کہ افغانستان میں سیکورٹی کی نازک صورتحال کے پیش نظر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کے حل کی ضرورت ہے۔
انہوں ںے کہا کہ نیٹو اتحاد افغانستان کی فنڈنگ ، سویلین موجودگی اور بیرون ملک فوجیوں کی تربیت سمیت معاونت جاری رکھے گا۔
طالبان کا خوف، افغانستان میں رات کا کرفیو نافذ
نیٹو چیف نے افغان صدراشرف غنی سے ٹیلی فون پر بات چیت بھی کی ہے جس میں افغانستان کی تازہ صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔