راولپنڈی کی ایک خاتون سے بازیاب کرائے گئے ریچھ کے ننے بچے کی لاہور چڑیا گھر منتقلی کے بعد ورلڈ وائلڈ لائف پاکستان نے اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ سے رابطہ کر کے ریچھ کے کو محفوظ اور قدرتی ماحول میں رکھنے کے لیے مدد کی پیشکش کی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے حکام نے ریچھ کے بچے کی دیکھ بھال سے متعلق ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے نمائندوں کو آگاہ کیا ہے۔
اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے مطابق مادہ ریچھ کو قتل کرکے اس کے بچے ڈبو کو شکاریوں نے بیچ ڈالا تھا، جسے راولپنڈی کی رہائشی انیلہ عمیر نے خریدا تھا۔
راولپنڈی محکمہ وائلڈ لائف کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر رضوانہ عزیز کے مطابق ریچھ کے بچے کی انسانی تحویل میں موجودگی کی اطلاع ایک ٹک ٹاک ویڈیو سے ملی تھی۔
انہوں نے کہا کہ خاتون انیلہ کے گھر سے اسے برآمد کرنے کے بعد چالان درج کیا گیا تھا۔ ریچھ کے بچے کو اپنی تحویل میں لینے کے بعد خاتون اور ڈبو کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ عدالت نے خاتون پر دس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا جبکہ ڈبو کو لاہور چڑیا گھر بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق راولپنڈی کی رہائشی ٹک ٹاک اسٹار انیلہ عمیر نے ڈبو کو 26 مئی کو اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے حوالے کرنا تھا۔ 25 مئی کو پنجاب وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ نے چھاپہ مار کر ڈبو کو لاہور منتقل کردیا تھا۔
ذرائع کے مطابق انیلہ عمیر نے ایک خط میں ریچھ کے بچے کو اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے حوالے کرنے کی پیشکش کی تھی۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کے پاس جارڈن سے تربیت یافتہ ریچھ کو پالنے والے دو ماہر ٹرینر موجود ہیں۔ اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ نے کشمیر وائلڈ لائف بورڈ کے ساتھ مل کر سینکچری بنائی یے جہاں دو رہچھ پہلے سے موجود ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ٹک ٹاک پر مشہور انیلہ عمیر نے اس بات سے تو انکار نہیں کیا کہ ڈبو ان کے گھر سے برآمد ہوا ہے مگر ان کا دعویٰ تھا کہ وہ جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں اور ڈبو کو انھوں نے ’شکاریوں سے محفوظ کرنے کے لیے حاصل کیا تھا۔‘
مزید پڑھیں: پشاور چڑیا گھر سے بھالو فرار، انتظامیہ کی دوڑیں
ان کے مطابق ڈبو کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے وہ اس کو کسی بحالی کے بین الاقوامی ادارے کے حوالے کرنا چاہتی تھیں۔
انیلہ کا کہنا ہے کہ جس ٹک ٹاک ویڈیو کی بات کی جارہی ہے وہ ان کی ایک ساتھی کارکن کے ساتھ ہے۔ یہ ویڈیو ’ریکارڈ رکھنے کے لیے بنائی گئی تھی مگر بدقسمتی سے ہم لوگ اس کو پرائیوٹ کرنا بھول گئے تھے۔‘
انیلہ عمیر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ رمضان میں انھیں اپنے ہمسائیوں کے ذریعے اطلاع ملی کہ وادی نیلم میں شکاریوں نے ایک مادہ ریچھ کو ہلاک کر کے اس کا بچہ اپنے قبضے میں کر لیا ہے اور وہ اس کو فروخت کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس ریچھ کے بچے کو محفوظ کرنا چاہتے تھے۔ شکاری کے ساتھ رابطہ اطلاع دینے والوں کے ذریعے سے ہوا۔ وہ کسی بھی صورت میں اسے پیسوں کے بغیر دینے پر تیار نہیں تھے۔ وہ 45 ہزار روپے (کی قیمت) پر راضی ہوئے۔ انھیں بیس ہزار گاڑی کا خرچہ الگ سے دیا تھا۔‘
انیلہ عمیر کا کہنا تھا کہ ’مجھے شکاریوں نے نیلم سے ریچھ کی ویڈیو بھجوائی جس میں وہ رو رہا تھا۔ چیخ رہا تھا۔ فریاد کررہا تھا۔ اس کے بعد میں نے محکمہ وائلڈ لائف پنجاب سے رابطہ قائم کیا کہ ہماری مدد کی جائے کہ کسی طرح ہم اس کو بازیاب کروا سکیں جس پر ہمیں کوئی مناسب جواب نہیں ملا۔‘
’ڈبو کے رونے، چیخنے کی آوازیں ہمیں کچھ کرنے پر اُکسا رہی تھیں۔۔۔ ہم نے 45 ہزار روپے چندہ جمع کیا جس کی کچھ ادائیگی ان کو ایڈوانس دی۔ انھوں نے ایک تاریخ دی کہ ہم لوگ خود اس کو راولپنڈی پہنچا دیں گے۔ ہم لوگ اس تاریخ کا انتظار کرتے رہے مگر وہ نہیں آئے۔ ان کا صرف پیغام ملا کہ فکر نہ کریں ہم جلد پہنچا دیں گے۔‘
انیلہ کے مطابق اس کے ’دو، تین دن بعد انھوں نے اچانک فون کر کے کہا کہ وہ پہنچ چکے ہیں۔ باقی رقم لائیں اور ریچھ کو لے جائیں۔‘
’یہ بہت زیادہ زخمی تھا، اس کی حالت دیکھ کر میرے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ اس کو خطرہ لاحق تھا۔ اس وقت وائلڈ لائف کو اطلاع دینے سے زیادہ اہم یہ تھا کہ اس کی جان بچائیں۔‘ ان کے مطابق وہ محکمۂ وائلڈ لائف کے رویے پر مایوس تھیں۔