عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے سیاسی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔
اے این پی کے رہنما امیر حیدر ہوتی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شوکاز نوٹس پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نہیں ملنا چاہیے تھا، ہمیں دیوار سے لگا دیا گیا ہے، مولانا صاحب جب صحت یاب ہو جاتے تو پھر وضاحت مانگ لیتے۔ جو وضاحت انہیں چاہیے تھی وہ ہم دے چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ مخصوص جماعتیں پی ڈی ایم کوذاتی مفاد کیلئے استعمال کرنا چاہتی ہیں، ذاتی ایجنڈے کیلئے پی ڈی ایم کا ساتھ نہیں دے سکتے۔
امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ نظرآرہا ہے پی ڈی ایم کودوسری طرف لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی رہنماوَں کو سخت جواب دینے کی ہدایت کر دی ہے۔ شیری رحمان، پرویز اشرف، فرحت اللہ بابر، نیئر بخاری جواب تیار کریں گے۔
مستند ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ جواب حتمی منظوری کے لیے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو بھجوایا جائے گا، شوکاز نوٹس جاری ہونے کے بعد سی ای سی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ہم نیوز کے ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی شوکاز نوٹس کا جواب مصالحانہ کی بجائے جارحانہ انداز میں دے گی اور شوکاز نوٹس کے جواب میں ن لیگ اور پی ڈی ایم کی پالیسی کو ہدف تنقید بنائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا پی پی کو شوکاز نوٹس: اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا الزام
پیپلز پارٹی شوکاز نوٹس کے الزامات پر جلد پریس کانفرنس بھی کرے گی اور پی ڈی ایم اتحاد توڑنے کی کوششوں کا ن لیگ کو ذمہ ٹھہرایا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کے حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) نے پیپلزپارٹی کو اور عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) کو شو کاز نوٹس جاری کیے تھے۔
شو کازنوٹس میں دونوں جماعتوں کو 7 روز میں وجوہات بیان کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
مولانا فضل الرحمان نے بطور سربراہ شو کاز نوٹسز کی منظوری دی۔ اظہار وجوہ کے نوٹسز سیکرٹری جنرل پی ڈی ایم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے بھجوائے گئے۔
پیپلزپارٹی کو شو کاز نوٹس بلاول بھٹو زرداری اور اے این پی کو اسفندیار ولی کے نام سے بھجوائے گئے تھے۔ شو کاز نوٹس میں اپوزیشن لیڈر کے لئے باپ کے سینیٹرز کی حمایت لینے پر جواب طلب کیا گیا ہے۔
دونوں جماعتوں سے پی ڈی ایم کے اصولوں کی خلاف ورزی پر جواب طلب کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن والے نہیں صرف پیپلز پارٹی حکومت کی مخالفت کر رہی ہے، بلاول
ذرائع کے مطابق نوٹسز کے متن میں درج ہے کہ پیپلزپارٹی اور اے این پی کے اقدام اپوزیشن اتحاد اور تحریک کو نقصان پہنچا ہے، ایسا اقدام کیوں کیا، وجوہات سے آگاہ کیا جائے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سنیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے نوٹس موصول ہونے کی تصدیق کردی تھی۔
خیال رہے کہ پی ڈی ایم نے طے کیا تھا ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر ن لیگ کا ہوگا لیکن پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کو بنوا دیا گیا۔