وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ریلوے جیسے قومی ادارے کو خسارے سے نکالنے کے لئے بلا تعطل اصلاحاتی عمل ضروری ہے۔
وزیراعظم کی زیرصدارت ریلویز میں جاری اصلاحاتی عمل سے متعلق اجلاس ہوا جس میں وزیرِ ریلوے محمد اعظم خان سواتی، وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، وفاقی سیکرٹریز اور سینئر افسران نے شرکت کی۔
اجلاس کو کراچی شہر کے مسائل کے حل کے حوالے سے بتایا گیا کہ لاہور کراچی ریلوے ٹریک کے متوازی مال بردار گاڑیوں کے لئے ایک مخصوص فریٹ کوریڈور بنائے جانے کا منصوبہ زیر غور ہے جس کے ذریعے پپری کو کراچی پورٹ ٹرسٹ سے ملایا جائے گا،اس کوریڈور کے نتیجہ میں مال برداری میں آسانی اور شہر میں ٹریفک کے مسائل میں کمی واقع ہوگی۔
کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس حوالے سے پاکستان ریلوے نے بی او ٹی بنیادوں پر ماڈل تیار کیا ہے جس کے ذریعے مسافروں کو بہتر سروس کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ منصوبے کے ٹیکنیکل ڈیزائن اور فنانشل ماڈل کی تیاری کے حوالے سے کنسلٹنٹ مقرر کر دیا گیا ہے۔ جو 30 دنوں میں اپنی تجاویز پیش کرے گا۔
پاکستان ریلوے 14 فروری سے سفاری ٹرین کا آغاز کرے گا
اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک چار ٹرینوں کی نجکاری کی جا چکی ہے اور مزید 15 ٹرینوں کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنے پر کام جاری ہے۔
وزیرِ اعظم کو ایم ایل ون منصوبے کی پیش رفت پر بھی بریفنگ دی گئی۔
کلین اینڈ گرین مہم کے حوالے سے بتایا گیا کہ شجر کاری کے لئے 221 کلومیٹر لمبے ٹریک کے ساتھ زمین کی نشاندہی کی جا چکی ہے جہاں درخت لگائے جائیں گے ۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ بہتر ریلوے نظام سے نہ صرف عوام کو آمد و رفت کی بہتر سہولیات میسر آئیں گی بلکہ اس سے ٹریفک سے متعلقہ مسائل کو حل کرنے اور معاشی بہتری کے حوالے سے بھی مدد ملے گی۔