کرچی: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہر فورم پر حکومت کو چیلنج کریں گے، نااہل حکومت کو سڑکوں،عدلیہ اور پارلیمان میں بھی چیلنج کرنا چاہیے، سینیٹ الیکشن میں ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے، اسمبلیوں میں رہ کر حکومت کامقابلہ کریں گے۔
پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے ابھی تک یہ فیصلہ کیا ہے کہ استعفے 31 دسمبر تک پارٹی قائدین کو جمع کریں۔ سی ای سی کی رائے پی ڈی ایم کے سامنے پیش کریں گے۔ پی ڈی ایم کے ساتھ مشاورت کر کے فیصلے کریں گے ازخود فیصلے نہیں لیں گے۔ مشترکہ فیصلہ پی ڈی ایم اجلاس میں ہوگا۔
بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ وزیراعظم کوگھربھیجنےکےمعاملے پر ہم سب متفق ہیں۔ پی ڈی ایم نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا کہ استعفوں کا آپشن کب استعمال کریں گے۔اگرعمران خان 31جنوری تک مستعفی نہیں ہوتے تو پھر ہمیں انہیں نکالیں گے۔
بلاول نے کہا کہ عمران خان 31 جنوری تک مستعفیٰ ہوں ورنہ ہم کٹھ پتلی حکومت کو گھر بھیج دیں گے۔ سلیکٹڈ وزیراعظم خود چلے جائیں ورنہ ہم گھر بھیج دیں گے۔ 2018 کے انتخابات الیکشن نے سلیکشن تھے۔
مزید پڑھیں: خواجہ آصف کو گرفتار نہیں اغوا کیا گیا، مریم نواز
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سی ای سی کا فیصلہ پی ڈی ایم کے سامنے رکھیں گے۔ وفاق اور پنجاب میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد لانا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مہنگائی اور بے روزگاری عروج پر ہے۔ حکومت کی نااہلی کی سزاعوام بھگت رہے ہیں۔ خطےمیں سب سے زیادہ مہنگائی اور بےروزگاری پاکستان میں ہے۔ ہم بنگلہ دیش اورافغانستان سےبھی پیچھے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ 31 دسمبر تک استعفے پارٹی قیادت کو جمع کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سلیکٹڈ وزیراعظم کو 31 جنوری تک کا وقت دیا ہے۔ سلیکٹڈ وزیراعظم خود گھر چلے جائیں یا ہم آپ کو گھر بھیجیں گے۔ حکومت کےپاس 31 جنوری تک مستعفی ہونے کا وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور وفاق میں تحریک عدم اعتماد لانی چاہیے۔ پی ڈی ایم سینیٹ الیکشن میں مل کر مقابلہ کرے تو کامیاب ہوسکتے ہیں۔ سی ای سی نےصاف اور شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سی ای سی نے گلگت بلتستان الیکشن میں دھاندلی کی مذمت کی۔ بلوچستان اور سندھ کے جزیروں پر قبضہ نامنظور ہے۔ جزیروں سے متعلق معاملے پر ہم خیال جماعتوں سے رابطےکریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اتحادیوں سے رابطہ کریں گے جنہوں نے مردم شماری پر اعتراض کیا تھا۔ سندھ سمیت فاٹا اور دیگرصوبوں نے مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ زراعت سیکٹر میں ہمیشہ ترقی پیپلزپارٹی دور میں ہوئی۔ عوامی مسائل ہر فورم پر اٹھائیں گے۔ خواجہ آصف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔