افغان مہاجرین کی واپسی امن مذاکرات کا حصہ ہونا چاہیے، وزیر خارجہ

افغان مہاجرین کی واپسی امن مذاکرات کا حصہ ہونا چاہیے، وزیر خارجہ

فوٹو:فائل


ماسکو: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی عزت و وقار کے ساتھ واپسی بھی امن مذاکرات کا لازمی حصہ ہونا چاہیے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ماسکو میں ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم سے کورونا کےخلاف علاقائی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں اور پاکستان کورونا سے نمٹنے کے لیے اپنے تجربات کا دنیا سے تبادلہ کرنے کو تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین نے کورونا سے پیدا ہونے والی مشکل صورتحال سے نمٹنے میں مدد فراہم کی، عالمی وبا کو سیاست کے لیے استعمال کرنا اور کسی بھی مذہب یا طبقے سے جوڑنا غلط ہے جبکہ عالمی امن، سلامتی اور عالمی ترقی میں اقوام متحدہ کا مرکزی کردار ہونا چاہیے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ غربت کے خاتمے اور سماجی و معاشی مسائل کے حل کے لیے دیرینہ تنازعات کا پرامن حل ضروری ہے اور تنازعات کے حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برعکس متنازعہ خطوں کا اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کے خلاف ہیں۔ پرامن اور مستحکم افغانستان خطے اور دنیا کے لیے  ناگزیر ہے جبکہ پاکستان کا ہمیشہ مؤقف رہا ہے کہ افغان تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ نوبل امن انعام 2021 کے لیے نامزد

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے سیاسی تصفیہ ہی آگے بڑھنے کی واحد راہ ہے اور پاکستان نے افغان عوام پر مشتمل مفاہمتی عمل کی بھرپور حمایت کے ساتھ مخلصانہ کردار ادا کیا اب بین الافغان مذاکرات کا جلد انعقاد وقت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ مفاہمتی ماحول کو خراب کرنے والے عناصر سے خبردار رہا جائے اور افغان مہاجرین کی عزت و وقار کے ساتھ واپسی بھی امن مذاکرات کا لازمی حصہ ہونا چاہیے۔ ایس سی او ملکوں کو فسطائیت اور پر تشدد قومیت پرستی سے نمٹنے کے لیے کام کرنا چاہیے اور ایس سی او کو خطے کو جوڑنے والے منصوبوں کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔


متعلقہ خبریں