منی لانڈرنگ کیس:عدالت کا سلمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم

منی لانڈرنگ کیس:عدالت کا سلمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا حکم

فائل فوٹو


لاہور: شہبازشریف اور ان کے اہلخانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت نے سلمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے سلمان شہباز کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا ملزم ملک سے باہر چلا گیا ہے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ سلمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پرڈی جی نیب لاہور دفتر خارجہ کو آگاہ کرے اور سلمان شہباز کی واپسی کے لیے وزارت خارجہ کو آگاہ کیا جائے۔

عدالت نے شہباز شریف، انکی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹیوں کو طلب کیا تھا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف بھی اپنی بیٹی جویریہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے جویریہ کو حاضری لگانے کے بعد جانے کی اجازت دے دی۔

اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نےعدالت میں موقف اپنایا کہ میں نے 10 سال ذمہ داری اور ایمانداری سے خدمت کی اور کئی سو ارب روپے حکومتی خزانے کے بچائے۔

شہبازشریف نے کہا کہ میں نے تین ادوار میں سرکاری تنخواہ وصول نہیں کی۔ بچوں اور بھائیوں کےکاروبار میں اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔ سندھ حکومت نے گنے کی قیمت 155 سے 165 کی لیکن میں نے گنے کی قیمت 180 روپے برقرار رکھی اور کسانوں کے مفاد کو پہلے ترجیح دی۔

احتساب عدالت لاہورمیں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت 14ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں بھی توسیع کر دی ہے۔

منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کا مؤقف ہے کہ نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے اور موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی ہے۔ انکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں۔

نیب کا مؤقف ہے کہ شریف فیملی کی منی لانڈرنگ اور بے نامی کمپنیاں’ پچپن کے‘ نامی دفتر سے چلتی تھیں۔

قومی احتساب بیورو کی معلومات کے مطابق 2008 سے 2018 تک شہباز شریف خاندان کے چار ارکین کے اثاثوں میں چار سو پچاس فیصد جبکہ صرف سلمان شہباز کے اثاثوں میں نو سو فیصد اضافہ ہوا۔ 2009 میں شریف فیملی کے اثاثے اڑسٹھ کروڑ، تینتیس لاکھ سینتیس ہزار تھی جبکہ 2018 تک اثاثوں کی مالیت تین ارب اڑسٹھ کروڑ پندرہ ہزار روپے تک پہنچ چکی تھی۔


متعلقہ خبریں