بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کے متعلق وزیر خارجہ کا او آئی سی ممبر ممالک کو خط

مسئلہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سیکرٹری جنرل او آئی سی اور او آئی سی ممبر ممالک کے تمام وزرائے خارجہ کو بذریعہ خط بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے متعلق آگاہ کیا ہے۔

خط کے ذریعہ بھارت کے اندر سرکاری سرپرستی میں اسلام مخالف اور مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی بڑھتے ہوئے جرائم کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔

متن میں شامل ہے کہ بھارت میں آباد مسلمان سنگین خطرے سے دوچار ہیں جس پر پوری مسلمان دنیا کو شدید خدشات لاحق ہیں۔

ہندتوا نظریہ پر مبنی ’آرایس ایس۔بی جے پی‘ کی نفرت انگیزی کا تازہ ترین واقعہ یہ ہے کہ بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو کورونا وائرس کے پھیلاو کا ذمہ دار قرار دیاجارہا ہے اور اس ضمن میں ایک منظم مہم چلائی جاری ہے۔

چند واضح ترین مثالیں یہ ہیں، کابینہ کے ارکان سمیت اعلی حکومتی بھارتی حکام کی جانب سے مسلمانوں کو ’کورونا وائرس‘ کے پھیلاو کا ذمہ دار اور ’انسانی بم‘ قرار دے کر ان کی کردار کشی جاری ہے۔

سوشل میڈیا پراسلام سے نفرت کے عنوانات کی بھرمار ہے جیساکہ ’کورونا جہاد‘، ’بائیوجہاد‘، ’کوویڈ۔19‘ اور ’اسلامی بغاوت‘ وغیرہ، کومخصوص ٹرولز سے پھیلایا جا رہا ہے جنہیں حکمران بی جے پی کا سوشل میڈیا سیل چلارہا ہے۔

سوشل میڈیا پر جھوٹی اطلاعات پھیلائی جارہی ہیں جن میں مسلمانوں کو کورونا پھیلاتے دکھایا جا رہا ہے جبکہ ٹی وی چینلز پر ’کورونا جہاد سے ملک کو بچاو‘ جیسی شہہ سرخیاں دکھائی جارہی ہیں۔

مسلمانوں کے خلاف یہ مہم بڑے پیمانے پر جاری ہے اور عالمی ومقامی ذرائع ابلاغ گلیوں، دوکانوں اور مساجد پر مسلمانوں پر حملوں کے مناظر دکھا رہے ہیں۔

یہ مہم مشرق وسطی سمیت بیرون ملک بھارتی باشندے بھی پھیلا رہے ہیں جہاں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی شہری ملازمت کرتے ہیں۔

کورونا وائرس کے پھیلاو کے لئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرانا نہ صرف حالیہ منظر نامے میں انتہائی خطرناک ہے بلکہ ’آر ایس ایس۔بی جے پی‘ کے تمام بھارت کو ہندو قوم میں تبدیل کرنے کے ہندتوا ایجنڈے کے تحت اس کے مستقبل میں طویل المدتی بنیادوں پر بھی انہائی مہلک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں جہاں مسلمان آبادی کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں سے بھی بدتر سلوک روا رکھا جارہا ہے۔

بی جے پی حکومت مسلمانوں کے خلاف نیشنل رجسٹر آف سٹیزن(این آر سی) اور شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) جیسے امتیازی اقدامات تسلسل سے کررہی ہے جبکہ جنونی ہجوم اور جتھوں کے ذریعے بے گناہ افراد کو تشدد سے قتل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔

فروری 2020 میں دہلی میں مسلمانوں کو باضابطہ ہدف بناکر قتل کرنے کے واقعات رونما ہوئے جن سے مسلمان شدید خوف میں مبتلا ہیں۔

ہم اسلامی ممالک میں تعاون کی تنظیم (او۔آئی۔سی) کے بھارتی مسلمانوں سے تعصب کو مسترد کرنے اور بھارت میں اسلام مخالف، مسلمانوں سے نفرت کے بڑھتے رجحان پر گہری تشویش کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

آئی پی ایچ آر سی نے دوٹوک انداز میں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کی مذمت کی ہے۔ بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کے حالات بدسے بدتر ہورہے ہیں، ایسے میں مسلم امہ کو فوری عملی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ بی جے پی حکومت مسلمان آبادی کے خلاف معاندانہ رویہ اپنانے اور انہیں تنہاء کرنے سے باز آئے۔

ہندوستان کے یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین، کنونشن برائے انسداد نسلی امتیاز (CERD)، اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل اور او آئی سی کی اسلاموفوبیا اور ہتک آمیز تقریر سے متعلقہ قراردادوں کے منافی ہیں۔

اس معاملہ کو اوآئی سی کے ذریعے بین الاقوامی فورمز بشمول ایچ آر سی میں اٹھایا جائے۔ اوآئی سی اسلاموفوبیا آبزرویٹری کو مزید تقویت دی جائے اور اس امر کو یقینی بنایاجائے کہ یہ مستقل بنیادوں پر اسلاموفوبیا کے واقعات سے آگاہ کرے۔


متعلقہ خبریں