اسلام آباد: کورونا وائرس کے بڑھتے پھیلاؤ کی وجہ سے لوگوں کا کسی بھی چیز کی سطح کو چھونے سے اس وائرس کا شکار ہونے کا خوف بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
اس خوف سے بھرپور مناظر عوامی مقامات پر بھی عام ہو گئے ہیں جیسے کہ لوگوں کا دروازے اپنی کہنیوں سے کھولنے کی کوشش کرنا، ٹرین کا سفر کرتے ہوئے کسی ہینڈل کو نہ پکڑنا، دفاتر میں ہر روز ملازمین کا اپنی میزوں کو صاف کرنا وغیرہ۔
ایسی جگہیں جہاں کورونا وائرس کا خطرہ زیادہ إحسوس کیا جا رہا ہے وہاں تو حکام عمارتوں، پارکس، اور گلیوں میں جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ بھی کر رہے ہیں۔
حفاظتی اقدامات کو مقدم رکھتے ہوئے اسپتالوں، دکانوں اور دفاتر کی صفائی بھی بڑھا دی گئی ہے۔
کچھ شہروں میں تو یہاں تک دیکھا جا رہا ہے کہ عوام رضاکارانہ طور پر اے ٹی ایم مشینیوں کے کی پیڈ بھی صاف کر رہے ہیں۔
کورونا سانس کے نظام پر اثرانداز ہونے والے دوسرے وائرسز کی طرح انفیکٹڈ انسان کی کھانسی کے دوران منہ اور ناک سے خارج ہونے والے چھوٹے چھوٹے قطروں کے ذریعے پھیلتا ہے۔
خیال رہے کہ ایک کھانسی میں تین ہزار تک ایسے قطرے آ سکتے ہیں۔
گرنے والے قطروں میں شامل ذرات وہ کچھ تو ہوا میں رہ جاتے ہیں، کچھ کپڑوں پر گرتے ہیں جب کہ کچھ سطح پر رہ جاتے ہیں۔
شواہد کی بنیاد پر یہ بات بھی کہ جا رہی ہے کہ کہ یہ وائرس انسانی اخراج میں بھی پایا جاتا ہے اسی لیے ایسے افراد جو بیت الخلا استعمال کرنے کے بعد اپنے ہاتھ صحیح سے نہیں دھوتے ہر اس چیز کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جسے ہاتھ لگائیں۔
تاہم امریکہ میں سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ کسی ایسی جگہ پر ہاتھ لگانا جہاں یہ وائرس ہو اور پھر اسی ہاتھ کو اپنے چہرے پر لگانا اس وائرس کے پھیلاؤ کا بنیادی طریقہ نہیں ہے۔
ہاتھ دھونا
سی ڈی سی کے اس موقف کے باوجود عالمی ادارہ سحت کا یہ ماننا ہے کہ بار بار ہاتھ دھونا اور کسی بھی سطح کو بار بار صاف کرنا اس وائرس کو پھیلاؤ کو روکنے کا اہم ترین طریقہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چھونے کے معاملے میں احتیاط برتنی بہت ضروری ہے۔
ابھی تک یہ کھوج نہیں لگائی جا سکی کہ یہ وائرس کب تک انسانی جسم کے باہر زندہ رہتا ہے مگر ماضی میں کی جانے والی کچھ تحقیقوں سے یہ نتائج برآمد ہوئے کہ اس سے ملتے جلتے وائرس اگر صحیح سے صاف نہ کیے جائیں تو دھاتوں، شیشے اور پلاسٹک پر نو دن تک رہتے ہیں۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اگر درجہ حرارت کم ہو تو تو کچھ وائرس اٹھائیس دن تک بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔
کورونا کے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ ان میں سے کئی قسم کے وائرس سطح پر زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، محققین یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ پھیلتا کیسے ہے۔
امریکہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) میں وائرسز کے ماہر نیلجے وان دورمالن مختلف سرفیسز پر ان وائرسز پر ٹیسٹ کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔
ان کی تحقیق سے یہ سامنے آیا ہے کہ کھانسنے کے بعد یہ وائرس ہوا میں تین گھنٹے تک رہ سکتا ہے۔
کھانسی کے ایک سے پانچ مائیکرو میٹر چھوٹے چھوٹے قطرے ہوا میں کئی گھنٹوں تک رہ سکتے ہیں۔ یہ سائز انسانی بال سے 30 گنا زیادہ کم ہے۔
اب تک کے نتائج کے مطابق یہ وائرس گتے پر زیادہ دیر یعنی چوبیس گھنٹے تک رہ سکتا ہے جب کہ پلاسٹک اور سٹیل کی کسی سطح پر یہ دو سے تین دن تک۔
اس سے ثابت ہوا کہ دروازوں کے ہینڈلوں پر، ٹیبلوں پر، اور پلاسٹک کوٹڈ دیگر سطحوں پر یہ زیادہ عرصے تک رہے گا۔ مگر محقیقین کو یہ ضرور پتا چلا ہے کہ کاپر کی سطحوں پر یہ چار گھنٹوں میں مر جاتا ہے۔
سرفیسز کو صاف کرنا
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگر کسی سطح کو 62 سے 71 فیصد الکوحل والے یا 0.5 فیصد ہائیڈروجن پر آکسائد والے یا گھریلو بلیچ جیسے کسی محلول سے صاف کیا جائے تو وہاں کورونا وائرسز ایک منٹ کے اندر ختم ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پتا چلا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت اور زیادہ نمی میں بھی کورونا وائرسز جلدی مر جاتے ہیں۔
راکی ماؤنٹین لیبز کے وینسنٹ منسٹر کہتے ہیں کہ ’ہمارے خیال میں کسی ایسی سطح جہاں یہ وائرس جذب ہو سکتا ہے جیسے کہ کپڑے وہاں یہ زیادہ جلدی خشک ہو جاتا ہے مگر ان سے چپکا رہتا ہے‘۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے انسانی جسم سے باہر اس وائرس کی زیادہ دیر تک زندہ رہنے کی صلاحیت کی وجہ سے ہاتھ دھونے اور سرفیسز کو صاف کرنے کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔