دوحہ: قطر کے داروالحکومت دوحہ میں امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مختلف اعلیٰ وفود سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان مفاہمتی عمل کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کی۔ زلمے خلیل زاد نے امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کی تازہ ترین صورتحال سے وزیر خارجہ کو آ گاہ کیا۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آ ج کے امن معاہدے کے بعد پاکستان انٹرا افغان مذاکرات کی امید رکھتا ہے۔ افغانستان کو تعمیر نو اور بحالی کے لیے عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہو گی.
وزیر خارجہ نے زلمے خلیل زاد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں دائمی امن و استحکام کے لیے پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دوحہ میں انڈونیشیا کے ہم منصب رتنومارسودی سے بھی ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، افغان امن عمل اور بھارت میں جاری پرتشدد واقعات پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں خطے میں امن وامان کی مجموعی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان انڈونیشیا کے ساتھ تعلقات کوانتہائی قدرکی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: طالبان امریکہ امن معاہدے پر دستخط آج ہوں گے
اس موقع پر انڈونیشیا کے وزیرخارجہ نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحتی کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ افغان امن عمل میں انڈونیشیا بھر پور تعاون کرے گا۔
اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد امن معاہدے کی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچ گئے۔
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دو دہائیوں کے بعد افغانستان میں یہ تاریخی دن آنے جا رہا ہے۔ امید ہے اس سے افغانستان میں امن اور استحکام کی فضا قائم ہو گی۔ افغان عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں۔ پاکستان ان کی ہر مدد کرنے کو تیار ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور تاجکستان کے وزیر خارجہ سراج الدین مہردین نے بھی دوحہ میں ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں افغان امن عمل کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ بہت جلد وسط ایشیائی ریاستوں کا دورہ کروں گا۔ پاکستان وسط ایشیا ئی ریاستوں کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے کا خواہشمند ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے دورے میں افغان امن معاہدے کے بعد کی صورتحال پر بھی گفتگو ہو گی۔ پاکستان صرف ملک کی ہی نہیں بلکہ خطے کی ترقی پر یقین رکھتا ہے۔ وسط ایشیا ئی ریاستوں کے ساتھ گہرے تجارتی روابط پاکستان کی ترقی کے لیے اہم ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر دی
دوحہ مین وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ترکی کے وزیر خارجہ میولوط چاوش اوغلو کے درمیان بھی ملاقات ہوئی۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے شام میں ترک فوجیوں کی شہادت پر ترک ہم منصب سے تعزیت کا اظہار کیا۔ ملاقات میں باہمی تعلقات اور افغان امن عمل حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امن کے معاہدے نے افغانستان کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے ملکر کام کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ نے اتفاق کیا کہ دائمی امن و استحکام کے لیے افغانستان کو عالمی برادری کی جانب سے مدد کی ضرورت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان کے دورے کے دوران پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کشمیر پر پاکستان کے موقف کی بھرپور تائید کی۔
اس موقع پر ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی مسئلہ کشمیر پر اپنی غیر مشروط ہمایت جاری رکھے گا۔
دوحہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ناروے کے وزیر خارجہ اینے ارکسن کے درمیان بھی ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی تعلقات میں مثبت پیشرفت کو سراہا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔
شاہ محمود قریشی نے ناروے کے اپنے ہم منصب کو مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے یکطرفہ بھارتی اقدامات سے آ گاہ کیا۔ ناروے کے وزیر خارجہ نے افغان امن عمل کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا۔