آئے دن سوشل میڈیا پر مذہب، صحت عامہ، سماجی شعبہ اور ہر طرح کی معلوماتی خبریں اور دیگر مواد بغیر کسی تصدیق کے ایک سیلاب کی طرح پھیلتا نظر آتا ہے۔
جھوٹی اور غلط خبر کسی بھی ادارے یا شخص کو تباہ و برباد کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں کیوں کہ یہ معلومات لمحوں میں دنیا بھر میں پھیل جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: ایف آئی اے غلط خبر کی تحقیقات کرے:اٹارنی جنرل آف پاکستان کا خط
غلط خبر نہ صرف اس سے جڑے افراد کے لیے اذیت کا باعث بنتی ہے بلکہ اس سے ناقابل تلافی نقصان بھی ہو سکتا ہے۔
بغیر تحقیق کیے کوئی معلومات یا خبر آگے پھیلانے میں عام عوام ہی نہیں سیاست دان اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس سے منسوب غلط خبریں چلائی گئیں، ترجمان سپریم کورٹ
سید اکبر محمود شیرازی کے مطابق کسی بھی معلومات کو پھیلانے سے پہلے تصدیق ضروری ہے۔
اقرا یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پرفیسر فاطمہ یامین کا کہنا ہے کہ بغیر تصدیق کی گئی معلومات کی وجہ سے معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مزید جانیں: پاک ایران سرحد پر مشترکہ گشت کی خبر غلط ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال کو تو نہیں روکا جا سکتا تاہم عوام میں شعور اجاگر کرنا ضروری ہے۔