فاطمہ ثریا بجیا کو دنیا سے رخصت ہوئے 4 برس بیت گئے

فاطمہ ثریا بجیا کو دنیا سے رخصت ہوئے 4 برس بیت گئے

کراچی: معروف ڈرامہ نویس فاطمہ ثریا بجیا کو جہان فانی سے رخصت ہوئے چار برس بیت گئے ہیں۔

فاطمہ ثریا بجیا نے یکم ستمبر 1930 کو بھارتی شہر حیدرآباد دکن میں آنکھ کھولی اور قیام پاکستان کے بعد اپنے اہل و عیال سمیت کراچی منتقل ہو گئیں۔

معروف ڈرامہ نویس فاطمہ ثریا بجیا نے ٹیلی وژن، ریڈیو اور اسٹیج کے لیے بےشمار ڈرامے لکھے جن میں شمع، افشاں، عروسہ، انا، تصویر نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے۔

یہ بھی پڑھیں: فلم انڈسٹری کو نئی جہت بخشنے والے سلطان راہی کی 24ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

بجیا کے ان ڈراموں میں رشتوں کے اتار چڑھاؤ اور خونی رشتوں کے ساتھ تعلق اور رویوں کو اس خوبصورتی سے بیان کیا گیا کہ دیکھنے والے عش عش کر اٹھے۔

ڈرامہ نگاری میں فاطمہ ثریا بجیا کے آئیڈیاز کا محور سماجی موضوعات پر لکھنا ہوتا تھا، یہی وجہ ہے کہ ان کے تحریر کردہ ڈرامے آج بھی عوام کے ذہنوں پر نقش ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خوشبو اور محبتوں کی شاعرہ پروین شاکر کی پچیسویں برسی آج منائی جا رہی ہے

بجیا کے نام سے پکاری جانے والی فاطمہ ثریا معروف لکھاری انور مقصود کی بہن ہیں، ان کے خاندان کے زیادہ تر افراد ادب سے منسلک رہے ہیں اور اسی میں ان سب نے اعلیٰ مقام حاصل کیا ہے۔

ملک کے لیے بہترین خدمات کی انجام دہی پر حکومت نے فاطمہ ثریا بجیا کو ہلال امتیاز اور تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔

جاپانی حکومت نے بھی انہیں اعلیٰ ترین شہری اعزاز عطا کیا تھا۔

معروف لکھاری فاطمہ ثریا بجیا علالت کے بعد 10 فروری 2016 کو خالق حقیقی سے جا ملیں۔


متعلقہ خبریں