اسلام آباد: بھارت کی معروف صحافی اور واشنگٹن پوسٹ کی نامہ نگار رانا ایوب نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے تین ماہ کی صورت حال پر کالم تحریر کیا ہے جس میں چشم کشا انکشافات کیے گئے ہیں۔
رانا ایوب نے تحریر کیا کہ 9 لاکھ سے زائد فوج کے ساتھ مقبوضہ وادی دنیا کی سب سے بڑی چھاؤنی اور جیل بن چکی ہے، کشمیری تمام تر مشکلات کے باوجود مودی کے 5اگست کے یکطرفہ فیصلے کےخلاف جوں کے توں کھڑے ہیں۔
انہوں نے تحریر کیا کہ کشمیری اس کا ازالہ قابض بھارتی فوج کی جانب سے تشدد، صعوبت اور اذیت کی شکل میں برداشت کررہے ہیں۔
رانا ایوب نے ایک کشمیری شہری کی روداد بیان کرتے ہوئے لکھا کہ جب ہم 17 اکتوبر کو جب شوپیاں پہنچے تو وہاں کا ایک مقامی انہیں فردوس جان کے گھر لے گیا جس کے 2 پوتوں 13سالہ جنید اور 22سالہ احمد کو پیرا ملٹری فورسزنے14 اکتوبر کو اٹھا لیا تھا۔
فردوس جان نے انہیں بتایا کہ پیراملٹری فورسز سیکڑوں کی تعداد میں علاقے میں گھستے ہیں اور نوجوانوں اور بچوں کو گھیرے میں لے لیتے ہیں۔
نامہ نگار نے تحریری کیا کہ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ صرف 14 اکتوبر کو شوپیاں سے 30 نابالغوں کو اٹھایا گیا، کشمیری عوام بھارتی ٹی وی دیکھنے سے گریز کررہے ہیں کیونکہ خبروں میں سب اچھا ہے کا راگ الاپا جا رہا ہے جو کہ حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔