لاہور۔ سروسزانسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سروسز اسپتال) میں زیر اعلاج سابق وزیراعظم نواز شریف کے پلیٹس لیٹس (خون کے سفید خلیے) پھر کم ہو گئے۔
باوثوق ذرائع نے ڈاکٹروں کے حوالے سے ہم نیوز کو بتایا کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس سات ہزار رہ گئے ہیں ااور ان کے طبی معائنے کے لیے اسلام آباد سے سینئر ڈاکٹرز طلب کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق خصوصی میڈیکل بورڈ نواز شریف کے طبی معائنے کے لیے اسلام آباد سے سینئیر ڈاکٹرز کو طلب کرنے کی سفارش کی ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کے لیے اسلام آباد کے پمز اسپتال اسلام آباد سے ڈاکٹرز کو بلایا گیا ہے۔
ادھر وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلی پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو انکے والد سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔
دریں اثناء وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کی زیرصدارت سروسز اسپتال میں نوازشریف کی صحت کے حوالے سے تشکیل دیے گئے خصوصی میڈیکل بورڈ کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں صوبائی سیکرٹری محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن مومن آغا، سپیشل سیکرٹری میاں شکیل، پرنسپل سمز پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز، وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل، وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عامر زمان خان، ڈاکٹر فاطمہ اور نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو خاندان کے افراد کی مرضی کے مطابق طبی سہولیات فراہم کریں، وزیراعظم
وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے میڈیکل بورڈ کے ممبران سے نوازشریف کے علاج معالجہ کے بارے تفصیلات حاصل کیں۔
پروفیسر ڈاکٹرمحمود ایاز نے وزیرصحت کونوازشریف کودی جانے والی ادویات، خوراک اورطبی سہولیات کے بارے میں آگاہ کیا۔
نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان نے میڈیکل بورڈ کی جانب سے نوازشریف کے علاج معالجہ کے حوالہ سے اظہار اطمینان کا اظہار کیا کیا۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ بورڈ میں شامل بہترین ڈاکٹرز نوازشریف کا علاج معالجہ کررہے ہیں۔ اسپتال میں نوازشریف کی بہترین دیکھ بھال کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے حوالہ سے بغیرتصدیق کسی قسم کی خبرسے اجتناب کیاجائے۔
دریں اثناء وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر گورنرپنجاب چوہدری محمد سرور نے شہباز شریف اور ایاز صادق سے رابطہ کیا ہے۔
دریں اثناء قومی احتساب بیورو (نیب) نے لاہور سے جاری اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ نوازشریف کے علاج میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی گئی ہے۔
نیب اعلامیہ کے مطابق نوازشریف کی کوٹ لکھپت جیل سے سب جیل میں منتقلی کے ساتھ ہی ایک کارڈیک ایمبولنس اور تین ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کر لی گئی تھیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف سے انکے ذاتی معالج ڈکٹر عدنان سے ملنے سے کبھی نہیں روکا گیا۔ ڈاکٹر عدنان نے نوازشریف سے گیارہ ، انیس اور اکیس اکتوبر کو طویل ملاقاتیں کیں۔ نوازشریف اپنے ذاتی معالج کی تجویز کردہ ادویات استعمال کرتے رہے
اعلامیہ کے مطابق نیب کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات لینے سے نوازشریف نے انکار کیا۔ شہبازشریف کی جانب سے نوازشریف کے علاج میں غلفت کا بیان مضحکہ خیز ہے۔