اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران پاکستان مسلیم لیگ نواز (پی ایم ایل- ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان اور حکومتی ممبر فواد جودھری کے درمیان تلخ کلامی اور تندو تیز جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
مشاہد اللہ کی تقریر کے دوران جب فواد جودھری نے کوئی جملہ کسا تو پی ایم ایل این کے رہنما کہنے لگے اس ڈبو کو تو میں باندھ کر آیا تھا، یہ کہاں سے نکل آیا۔
پی ایم ایل ن کے رہنما مشاہداللہ نے فواد جودھری کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آرام سے بیٹھ جائیں تیرے جیسے بڑے دیکھے ہیں۔
جب فواد چودھری خاموش نہیں رہے تو مشاہد اللہ کہنے لگے کوئی بات نہیں آہستہ آہستہ تمیز سیکھ جائے گا۔
دونوں رہنماوں کے درمیان سخت جملوں کو تبادلہ جاری رہا تو سینیٹ چیٔیرمین صادق سنجرانی نے غیراخلاقی الفاظ کو حذف کرا دیے۔
انہوں نے دونوں ارکان اسمبلی کو اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کر دی۔
اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے مشاہد اللہ نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ روز کسی کی بات میں مداخلت نہیں کی اس لیے انہیں بھی بولنے دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیرکے ساتھ جو سلوک کیا وہ اٹوٹ انگ کے ساتھ نہیں کیا جاتا، بھارتی فوج کشمیریوں پر جس طرح ظلم اور تشدد کررہی ہے سب اس کے گواہ ہیں۔
پی ایم ایل این رہنما نے وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کل پارلیمنٹ کا اجلاس صبح 10 بجے تھا جبکہ وزیراعظم ایوان میں 3 بجے آئے، اتنی دیرتو پی آئی اے کی پرواز بھی نہیں کرتی۔
مشاہداللہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی جب بھی بات ہو گی سب فوج کے سا تھ کھڑے ہوں گے، وزیر اعظم نے امریکہ میں مسٔلہ کشمیر کے بجائے آصف زرداری اور نوازشریف کے خلاف بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پارلیمنت سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا کریں، اصف زرداری اور نوازشرئف کے خلاف امریکہ میں بولتے وقت کیا انہوں نے ہم سے پوچھا تھا کہ وہ کیا کریں۔
مشاہد اللہ نے کہا کہ میں ملک کی تمام ایجنسیوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں، وہ کسی ایک پارٹی کے وزیراعظم کا ساتھ نہیں دیں گے۔
پی ایم ایل سینیٹر نے کہا کہ حزب اختلاف سے عمران خان نے پوچھا کہ وہ کیا کریں، ہم بتاتے ہیں آپ استعفیٰ دیں۔
مشاہد اللہ نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم نریندر مودی کو کال کرتے ہیں لیکن وہ ان کا فون نہیں اٹھاتے۔