کراچی میں بارشیں، سندھ حکومت کا کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کا فیصلہ


کراچی: وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کراچی میں بارشوں کے دوران ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ سے جتنا ہوگا کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کریں گے۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میئر کراچی وسیم اختر کا وفاقی حکومت کو خط ’ٹوپی ڈرامہ‘ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حیدرآباد کے شہریوں کو بھی بارش کے باعث تکلیف کا سامنا کرنا پڑا، بارش ہوتے ہی پورے شہر میں بجلی کی فراہمی بند ہوگئی۔

وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ جتنا ممکن ہوسکا جنریٹرز کے ذریعے پمپنگ اسٹیشنز کو چلایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کل شام سے بارش نہیں ہوئی جس کے باعث پانی کم ہوگیا ہے تاہم صورت حال بہتر کرنے میں مزید 24 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے جوان ضلعی انتظامیہ کے ساتھ امدادی کارروائیاں کررہے ہیں۔

سعید غنی نے حیسکو حکام سے گزارش کی کہ جن علاقوں میں صورتحال بہتر ہے بجلی فراہم کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں 165 ملی میٹر کے قریب بارش ریکارڈ ہوئی، شہر میں 2017 میں بھی بارشیں ہوئیں لیکن شہریوں کو اس مرتبہ زیادہ مشکلات ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ شہر کی بڑی شاہراہوں کو کھلا رکھیں تاکہ امدادی کام میں آسانی ہو۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ اب اصل مسئلہ مختلف علاقوں میں کھڑے پانی کو نکالنا ہے، پچھلی بار یوسف گوٹھ اور سعدی ٹاؤن بالکل ڈوب گیا تھا تاہم اس بار دونوں علاقوں میں صورت حال بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے پر سیلابی ریلے کی رفتار کم ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بارش شروع ہوتے ہی کے الیکٹرک کے فیڈرز ٹرپ ہوگئے، کرنٹ لگنے سے 20 افراد جاں بحق ہوگئے اور کئی علاقوں میں 36 گھنٹے سے بجلی نہیں تھی۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ پہلے دن دھابیجی سے 400 ملین گیلن پانی فراہم نہ ہوسکا، مکمل طور پر بجلی کی بحالی تک کچھ مسائل حل نہیں ہوسکتے۔

 


متعلقہ خبریں