خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے 700 ارب روپے سے زائد کےسالانہ بجٹ کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔
خیبر پختونخوا کے محکمہ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تکنیکی مسائل کے باعث سالانہ ترقیاتی پروگرام اور قبائلی اضلاع کے بجٹ میں بار بار تبدیلی کرنا پڑی ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کےسالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 200 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزسامنے آئی ہے۔
صوبہ میں سالانہ محاصل کا ہدف 45سے بڑھا کر 55 ارب روپے مقرر کیا گیا گیاہے۔ نئے مالی سال میں خیبرپختونخوا کی کل آمدن کا تخمینہ 650 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق صوبہ میں جاری اخراجات کا تخمینہ 475 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ قبائلی اضلاع کے اخراجات جاریہ کے لئے 65 ارب،ترقیاتی پروگرام کے لئے36 ارب روپے رکھنے کی تجویزدی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:بجٹ اجلاس، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ
ذرائع نے یہ بات بھی بتائی ہے کہ تجویز کردہ بجٹ کے اعدادو شمار میں ردوبدل ہو سکتا ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت کی طرف سے صوبے کا سالانہ بجٹ 18 جون کو پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں نئے مالی سال 20-2019 کا 70 کھرب 36 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔ کابینہ اراکین نے رضاکارانہ طور پر اپنی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کا فیصلہ کیا۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومتی اخراجات 460 ارب روپے سے کم کر کے 437 ارب روپے کر دیے گئے ہیں۔ 80 ہزار مستحق لوگوں کو ہر مہینے بلا سود قرضے دیے جائیں گے۔ دفاعی بجٹ 1150 ارب روپے پر برقرار رکھا جائے گا۔ آئندہ سال کے دوران سبسڈی کے لیے 271 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
سرکاری خدمات کے لئے 56 کھرب 7 ارب روپے سے زائد مقرر کیے گئے ہیں اور قرضوں کے سود کے لیے 28 کھرب 91 ارب 44 کروڑ 90 لاکھ کی تجویز دی گئی۔
این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 35 کھرب 14 ارب 15 کروڑ 70 لاکھ دینے کی منظوری دی گئی۔ قابل تقسیم پول کے تحت پنجاب کو 16 کھرب 11 ارب 36 کروڑ 40 لاکھ روپے، سندھ کو 8 کھرب 14 ارب 91 کروڑ 60 لاکھ روپے، خیبر پختونخوا کو 5 کھرب 33 ارب 26 کروڑ 10 لاکھ روپے اور بلوچستان کو 2 کھرب 94 ارب 8 کروڑ 30 لاکھ دیے جائیں گے۔