دواساز کمپنیوں نے 395 ادویات کی قیمتوں میں کمی سے انکار کر دیا ہے ۔ یہ انکشاف آج سیکرٹری قومی صحت نےسینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کے اجلاس میں کیا ۔انہوں نے کہا دواساز کمپنیوں نے قیمتوں میں کمی کے بجائے سندھ ہائیکورٹ سے اسٹے لے لیاہے۔
سیکریٹری صحت نے کہا حکومت قیمتیں کم نہ کرنے والی دواساز کمپنیوں کے خلاف ڈرگ کورٹ میں جائیگی اور دواساز کمپنیوں سے چار ماہ میں کمایا گیا منافع بھی واپس لے گی۔
سیکریٹری صحت نے کہا ادویات کی قیمتوں کا تعین ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کرتی ہے۔ادویات کی قیمتوں کے تعین میں ڈریپ کے سربراہ کا کوئی کردار نہیں ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔ وفاقی سیکرٹری قومی صحت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دی ۔
سیکرٹری صحت نے قائمہ کمیٹی برائے وزارت قومی صحت کو بتایا کہ ادویات کی قیمتوں میں گذشتہ اضافہ 2001 میں کیا گیا تھا۔ 2013 میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے فیصلہ واپس لے لیا گیا جس پر دواساز کمپنیوں نے عدلیہ سے رجوع کیا۔
سیکریٹری صحت نے کمیٹی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے ادویات کی قیمتوں بارے دس ہفتوں میں فیصلہ کرنے کے احکامات جاری کئے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی(ڈریپ) نےدواساز کمپنیوں کو 395 ادویات کی قیمتیں کم کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈریپ کی جانب سے ہارڈ شپ کوٹہ والی 464 ادویات کی قیمتیں بڑھائی گئی تھیں۔ 30 ادویات کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا۔
سیکرٹری صحت کے مطابق 40 ہزار ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا۔ سیکریٹری قومی صحت نے یہ انکشاف بھی کیا کہ دواساز کمپنیوں نے 395 ادویات کی قیمتوں میں کمی کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ دواساز کمپنیوں نے قیمتوں میں کمی کے بجائے سندھ ہائیکورٹ سے اسٹے لے لیاہے۔
سیکرٹری قومی صحت کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے گزشتہ ماہ دواساز کمپنیوں کی اپیل مسترد کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:ادویات کی قیمتوں میں 500 سے 700 فیصد اضافے کا انکشاف
ورٹیکل پروگرامز کی فنڈنگ بند ہونے پر کمیٹی نے وزارت ہیلتھ پر اظہار برہمی کیا ۔ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا ورٹیکل پروگرامز کی فنڈنگ بند کرنے سے تمام پروگرام متاثر ہوں گے۔
ڈاکٹر مہرتاج روغانی نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے نام پر ہم فنڈنگ بند نہیں کرنے دیں گے۔ ایڈز کے حالات دیکھ لیں ایٹم بم پھٹ چکا ہے فنڈنگ کیوں بند کی گئیَ
سیکریٹری صحت نے کہا فنڈنگ کو این ایف سی ایوارڈ سے منسلک کیا گیا ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا بجٹ آنے سے قبل ایڈز جیسے واقعات سامنے آتے ہیں۔ ان مقاصد کے لیے این جی اوز بنی ہیں جن کے ذریعے اس قسم کے واقعات ہائی لایٹ کئے جاتے ہیں۔ بہت سا فنڈ افیون کے خاتمہ کے لیے آتا تھا آج تک افیون ختم نہیں ہوئی۔ پولیٹکل ایجنٹ کہتا افیون ہے ختم ہو گئی تو فنڈز کون دے گا۔
سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ شفا انٹرنیشنل اسپتال چیرٹی پلاٹ پر قائم کیا گیا۔ٹرسٹ کے نام پر زمین حاصل کی گئی اور کمپنی بنا کر ہر چیز اس کے نام کر دی گئی۔شفا انٹرنیشنل ٹرسٹ کے نام پر بنایا گیا ہے۔ ان سے تفصیلی جواب طلب کیا جائے
راجہ امجد نے کہا شفا نے اپنے اسپتال کے شئیر ایس ای سی پی میں فروخت کیے۔ان کا میڈیکل کالج اور یونیورسٹی بن ہی نہیں سکتے۔شفا انٹرنشنل کو زائد زمین فراہم کی گئی۔
سینیٹر اشوک کمار نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کا صدر 80 سال کا لگایا گیا ہے ریٹائرمنٹ کی عمر ساٹھ سال ہے۔
سینیٹر عتیق شیخ نے کہا وزارت چاہتی کیا ہے پی ایم ڈی سی کا کیا بنانا چاہتے ہیں؟