ساحل سومیانی بلوچستان کا ایک اور پرکشش سیاحتی مقام


جس طرح ہم نے اپنی گزشتہ تحریر میں بلوچستان کے ایک انتہائی پر کشش اور پر فضا مقام کے بارے میں بتایا تھا بالکل اسی طرح آج ہم آپ کو بتا رہے ہیں اس حسین صوبے کے مزید دو منفرد مقامات کے بارے میں۔

بلوچستان 700 سے زائد کلومیٹر کی منفرد اور پرکشش ساحلی پٹی پر رکھتا ہے اور اس کا ہر ساحل اپنی مثال آپ ہے جیسے کنڈ ملیر، سومیانی، پسنی، جریزہ استولا اور گوادر کی ساحل اور اسی طرح یہ پرنسیس آف ہوپ، نانی مندر اور مڈ والکانو یعنی گرم مٹی اگلتا آتشی پہاڑ جیسے تاریخی مقامات سے بھی مالا مال ہے۔

آج ہم آپ کو سومیانی کے دلکش ساحل کے بارے میں بتائیں گے اور اسے پڑھنے کے بعد آپ ضرور اس جگہ جانے کی خواہش کریں گے۔

سیومیانی کا دلکش ساحل

سومیانی کا ساحل بھی عام سمندروں جیسا ایک ساحل ہے لیکن اس میں کچھ ایسی انفرادیت ہے جو سیاحوں کو اپنی جانب کھینچی ہے۔

کراچی سے ڈھائی گھنٹے کی مسافت پر واقع اس ساحل کو قدرے خطرناک بھی تصور کیا جاتا ہے کیونکہ یہاں لہروں میں بھی اس قدر تیزی اور زور ہوتا ہے جو کسی کو باآسانی اپنے ساتھ بہا لے جا سکتا ہے تاہم یہ ساحل عام نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی پہنچ سے دور ہے اور اسی لیے یہاں زیادہ رش بھی نہیں ہوتا۔

یہاں موبائل کے باقاعدہ سنگنلز نہیں آتے لیکن اب کچھ کمپنیوں کے سنگنلز موصول ہونے لگے ہیں لیکن وہ سب کو میسر نہیں ہو پاتے۔

سومیانی کے دوروں کا انعقاد کرانے والی نجی سیاحتی کمپنی کے مطابق اس مقام کو نا صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سیاحوں کے لیے بھی مزید پرکشش بنایا جا سکتا ہے کیونکہ اس کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ مسافت کے لحاظ سے بلوچستان کے دیگر ساحلوں سے نزدیک ترین ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے یہاں دو سے ڈھائی گھنٹے میں پہنچا جاسکتا ہے، اس ساحل پر سہولتوں کی فراہمی اور داخلے کی آسانیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

 ساحل پر سہولتیں فراہم کرنے کی ضرورت ہے، سیاح

سومیانی جانے والے سیاحوں  کا کہنا ہے کہ یہ ساحل بہت صاف ستھرا  اور دلکش ہے لیکن یہاں سہولتوں کا فقدان ہے، ایک تو یہاں تک پہنچنے کا راستہ اتنا آسان نہیں دوسرا باقاعدہ ہٹس نہ ہونے کے باعث پکنک پر آئے ہوئے سیاحوں کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس ساحل کا موازنہ  پاکستان کے دیگر ساحلی علاقوں سے کیا جائے تو اس ساحل کو سیاحوں کے لیے ایک بہترین پوائنٹ بنایا جا سکتا ہے کیونکہ اس کا ہموار ساحل سب کا دل موہ لیتا ہے۔

اس کے علاوہ یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے ساحل کنارے رات کے وقت بون فائر کی سرگرمی، ستاروں سے بھرا آسمان اور ٹھنڈی ہواؤں اور سمندر کی شور مچاتی لہروں کے درمیان دلفریب طلوع و غروب آفتاب کا مشاہدہ کسی نعمت سے کم نہیں۔


متعلقہ خبریں