لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی ضمانت میں توسیع کر دی

نیب نے حمزہ شہباز کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 10 اپریل کو دوبارہ طلب کر لیا


لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا۔

اپوزیشن لیڈرپنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔

لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے انہیں 17 اپریل تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ حمزہ شہباز کی ضمانت ایک کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی۔

كمرہ عدالت میں بدنظمی پر عدالت نے لیگی وکلا پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہمیں یہ معاملات کنٹرول کرنا آتے ہیں۔ عدالت كا ماحول خراب كرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے۔

حمزہ شہباز كی عبوری ضمانت كی درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کس کیس میں حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں ؟

نیب کی جانب سے جواب دیا گیا کہ وہ حمزہ شہباز کو آمدن سے زائد آثاثے بنانے میں گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔ اُن کے خلاف کل تین مقدمات ہیں جب کہ صاف پانی اور رمضان شوگر مل میں ابھی تک وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے ہیں۔

حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب نے بغیر كسی نوٹس كے گرفتار كرنے كی كوشش كی ہے۔ وہ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہیں۔ اگر نیب كے پاس كوٸی دستاویزاتی ثبوت ہیں توپش كریں ہم جواب دیں گے۔

نیب کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت پیشگی بتانے کی ضرورت نہیں ہے جب کہ نیب كے قانون كے تحت جرم ناقابل ضمانت ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے حمزہ شہباز کو ایک بار پھر طلب کر لیا

نیب نے حمزہ شہباز کو آمدن سے زائد اثاثہ جات میں 10 اپریل کو نیب انویسٹی گیٹرز کے سامنے پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا، حمزہ شہباز سے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں تحقیقات کی جائیں گی۔

حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور پارٹی رہنما ملک احمد خان سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال ، رانا مشہود بھی لاہور ہائیکورٹ کے کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

لاہور ہاٸیكورٹ کے باہر بھی مسلم لیگ نون کے كاركنان كی  بڑی تعداد موجود تھی جب کہ پارٹی كاركنان نے عدالتی احاطے میں نعرے بھی لگائے۔ ن لیگ کے كاركنان حمزہ شہباز سے اظہار یكجہتی كے لیے پہنچے تھے۔

دو دن قبل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار شمیم احمد نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی درخواست پرسماعت کے بعد نیب کو انہیں آٹھ اپریل تک گرفتارنہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

عدالت نے حمزہ شہاز کی درخواست ضمانت سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے پیر کو حمزہ شہباز کو خود پیش ہونے کا حکم دے تھا۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا تھا کہ قانون کے مطابق عبوری درخواست ضمانت میں ملزم کا عدالت میں پیش ہونا لازمی ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ آٹھ اپریل کے بعد حفاظتی ضمانت غیرمؤثر تصورکی جائے گی تاہم حفاظتی ضمانت کا حکم کیس پر اثر انداز نہیں ہو گا۔

ادھر حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے نیب نے چارج شیٹ تیار کر لی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب کے 8 پراسیکیوٹر لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ حمزہ شہباز کے اثاثوں میں 200 فیصد تک اضافہ ہوا،تفتیش کے لئے حمزہ شہباز کی گرفتاری ضروری ہے۔ ڈی جی نیب نے چیئرمین کو چارج شیٹ سے متعلق آگاہ کر دیا تھا۔ ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے پر حمزہ شہباز کو گرفتار کیا جانا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ہفتے کے روز نیب کو حمزہ کی گرفتاری سے روکا گیا تھاْ۔

یہ بھی پڑھیں لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا

حمزہ شہباز کی طرف سے امجد پرویز ایڈووکیٹ اور صدر لاہور ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمن چودهری پیش ہوئے تھے۔

نیب حکام کی جانب سے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن  پر چھاپہ مارا گیا تاہم پہلے روز گارڈز کی مداخلت اوردوسرے روز لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے فیصلے کے باعث ایسا ممکن نہیں ہوسکا تھا۔

نیب ٹیم کے چھاپے کے دوران کار سرکار میں مداخلت سمیت 6 مختلف دفعات کے تحت حمزہ شہباز کے گارڈ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ مقدمہ نیب ٹیم کے ہمراہ جانے والے ڈرائیور ممتاز حسین کی مدعیت میں تھانہ ماڈل ٹاؤن میں درج کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں