ہندو لڑکیوں کی گمشدگی کا معاملہ، نکاح خواں اور دیگر کو گرفتار کرلیا گیا

گھوٹکی کی نو مسلم لڑکیاں، عمریں ساڑھے 19 اور 18 سال نکلیں

فوٹو: فائل


ڈپٹی کمشنر گھوٹکی سلیم اللہ اوڈھو نے کہا ہے کہ لڑکیوں کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سے مختلف علاقوں میں سندھ پولیس کارروائی کررہی ہے۔

ڈی سی گھوٹکی اور ایس ایس پی گھوٹکی ڈاکٹر فرخ لنجھار مبینہ طور پر اسلام قبول کر کے پسند کی شادی کرنے والی لڑکیوں کے والدین کے پاس پہنچے جہاں انہوں نے لڑکیوں کے والدین کو ان کی جلد بازیابی کی یقین دہانی کروائی۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی یہ واقعہ پیش آیا اس کے بعد فوری طور انتظامیہ حرکت میں آگئی جس کے بعد ابتدائی معلومات کی بنیاد پر کچھ گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ نکاح خواں اور دیگر شرکاء کو بھی گرفتار کرلیا ہے، جو معلومات مل رہی ہیں اس پر کارروائی کررہے ہیں اور کافی پیشرفت بھی ہوئی ہے۔ گرفتار ہونے والے افراد سے بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔

یاد رہے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سندھ میں دو نوعمر لڑکیوں کی گمشدگی پر نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔

وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا ہے کہ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کی ہے، اگر دونوں بچیوں کو اغوا کیا گیا ہے تو فوری بازیاب کرایا جائے۔

وزیر اعظم نے سندھ اور پنجاب حکومت کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ اس معاملے پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں اور سندھ حکومت ایسے واقعات کے تدارک کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے، پاکستان میں اقلیتیں ہمارے جھنڈے کا سفید رنگ ہیں اور ہمیں اپنے تمام رنگ عزیز ہیں اور اپنے پرچم کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔


متعلقہ خبریں