بھارت نے جارحیت کی تو جواب سے حیران رہ جائے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر



راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ سوچے سمجھے بغیر پاکستان پر پلوامہ حملے کا الزام لگایا گیا، بھارت نے جارحیت کی تو ہمارے جواب سے حیران رہ جائے گا۔

راولپنڈی میں ایک پریس بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے مکتی باہنی کے ذریعے اصل دہشت گردی کی تھی، بھارت نے سیاہ چن میں بھی پاکستان کے خلاف دہشتگردی کا مظاہرہ کیا اور ہمارے علاقے پر قبضہ کیا۔

2008 میں جب پاکستان دہشت گردی کے خلاف کامیاب ہورہا تھا تو بھارت پھر سرحدوں پر فوجیں لے گیا جس کا مقصد دہشتگردوں کیخلاف جاری جنگ کو متاثر کرنا تھا۔ جب بھی پاکستان میں اہم ایونٹ ہونے ہوں یا استحکام قائم ہو رہا ہو تو بھارت یا کشمیر میں منصوبہ بندی کے تحت  کوئی نہ کوئی واقعہ ہو جاتا ہے۔ پلوامہ 14 فروری کو ہوا اس دوران پاکستان میں 8 اہم ایونٹ ہونے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پلوامہ حملے کا جواب دینے میں اس لیے وقت لیا کہ ہم نے پہلے خود تحقیقات کیں اور پھر وزیراعظم نے بھارت کو الزامات کا جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت تا حال پاکستان کی آزادی کو ہضم نہیں کر سکا اور بار بار غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کرتا آرہا ہے، ہم نے اپنے دفاع کیلئے نیوکلیئر طاقت حاصل کی جس کے بعد بھارت نے ہمارے ملک میں دہشت گردی کو فروغ دینا شروع کیا۔ بھارت نے سب سے زیادہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی۔

’ہم نے آپ ہی کیلئے تیاری کی ہے‘

میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم جنگ کی تیاریاں نہیں کررہے، لیکن اپنا دفاع اور جواب دینا ہمارا حق ہے، جس طرح حکومت کا جواب ماضی کی نسبت مختلف تھا، عسکری جواب بھی مختلف ہوگا، ہم نے آپ ہی کیلئے تیاری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا حملہ ہمیں پریشان نہیں کرے گا لیکن ہمارا جواب بھارت کو پریشان ضرور کردے گا، ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا میڈیا جنگ کی صحافت کر رہا ہے اور ہمارا میڈیا امن کی۔ پاکستان امن، خطے کے امن اور دہشگردی کوختم کرنے کی بات کررہا ہے۔ جمہوری ملکوں میں جنگ نہیں ہوتی۔ آپ پاکستان اور پاکستانیوں سے دشمنی کرلیں لیکن اپنی نسلوں سے دشمنی نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر حملہ ہوا تو آخری گولی اور آخری سانس تک پاکستان کے ہر انچ کا دفاع کریں گے اور قوم کومایوس نہیں کریں گے، ہم جنگ کی تیاری نہیں کر رہے لیکن جواب دینے کیلئے تیاریاں ہو رہی ہیں۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ہماری فوج دشمن کے ساتھ لڑنے کیلئے کافی ہے ہم اپنی نوجوان نسل کو اس میں ملوث نہیں کریں گے۔ وزیراعظم پاکستان نے حالات کو دیکھتے ہوئے آرمی کو تیار رہنے کا کہا اور انہیں اپنی فوج پر اعتماد ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پلوامہ حملے میں کوئی پاکستانی ملوث پایا گیا تو ہم اس کے خلاف ضرور کارروائی کریں گے۔ بھارت کیلئے سوچنے کی بات یہ ہے کہ کشمیری عوام سے موت کا خوف کیوں اترگیا ہے، حملہ بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت اور ایران کے معاملے کو نہ ملایا جائے، ایران کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں ہمارا ایران کے ساتھ 9009 کلو میٹر کا بارڈر ہے اس پر بھی سیکیورٹی اتنی سخت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایران کے ساتھ بات کر رہے ہیں، پاک ایران بارڈر پر بھی حفاظتی باڑ لگانے پر غور ہو رہا ہے۔ ایران کی سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

سینیئر صحافی ندیم ملک نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کو مختلف طریقوں سے دبانے کی کوشش کررہا ہے، اگر بھارت کے پاس پاکستان مخالف کوئی ثبوت ہوتا تو اب تک سامنے آجاتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایران کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے اور ڈی جی آئی  ایس پی آر نے اس پر اچھا بیان دیا ہے۔


متعلقہ خبریں