اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے حکومت سندھ کے تمام تر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الزامات بے بنیاد اور جارحانہ پروپیگینڈے کا حصہ ہیں۔
نیب اعلامیے میں ترجمان کا کہنا تھا کہ کارروائی قانون اور آئین کے مطابق تھی اور اختیارات کا استعمال بھی قانون کے مطابق ہی کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے اہل خانہ کے ساتھ بدتمیزی اور چادر اور چار دیواری کی پامالی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
ترجمان کے مطابق نیب ہر شخص کی عزت نفس پر مکمل یقین رکھتا ہے، اہلکاروں نے قانون کے مطابق احتساب عدالت سے سرچ وارنٹ حاصل کیے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ نیب اہلکاروں کے ہمراہ خواتین پولیس اہلکار بھی موجود تھیں، تمام کاروائی قانون کے مطابق کی گئی، کاروائی کی مجاز عدالت سے اجازت لی گئی۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت سندھ کا نیب پر دہشتگردی کا الزام افسوس ناک ہے، نیب اہلکار کسی غیرقانونی اور غلط حرکت پر یقین نہیں رکھتے، گرفتاری کی ٹھوس وجوہات پر احتساب عدالت ریمانڈ دیتی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا سراج درانی کی فیملی پر تشدد کا الزام
خیال رہے کہ اس سے قبل مراد علی شاہ نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نیب افسران پر اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے گھر پر چھاپے کے دوران خواتین پر تشدد اور بدتمیزی کے الزامات عائد کیے تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ گھر کی پانچ خواتین کو لان میں کھڑا کردیا گیا، مجھے بتایا گیا ہے کہ خواتین کے ساتھ بد تمیزی کی گئی ہے، پوچھا گیا کہ بیسمنٹ کہاں ہے، بتایا گیا کہ تہہ خانہ نہیں ہے تو کہا گیا کھود کر نکال لیں گے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ خواتین سے زبردستی دستخط کروائے گئے، دنیا کا کوئی قانون ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ افسوس اسپیکر سندھ اسمبلی کے اہل خانہ کو نیب کی ’دہشت گردی‘ سے نہ بچاسکے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیب افسروں نے بچی کے منہ پر سگریٹ کا دھواں مارا، خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی اور گھر کا سامان الٹ پلٹ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ کل دو بجے سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب کیاگیا ہے جس کے دوران آغا سراج درانی کی گرفتاری اور خواتین سے بدسلوکی پر احتجاج کریں گے۔