اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان کا کہنا ہے کہ عمران خان کو معلوم ہی نہیں کہ وہ وزیر اعظم ہیں۔
اسلام آباد میں پیپلز پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ انہیں ٹی وی پر ڈالر کی قیمت بڑھنے کا پتا چلا، انہیں یاد دہانی کرانی پڑتی ہے کہ وہ اس ملک کے وزیر اعظم ہیں۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے، آپ دھکا اسٹارٹ سے اس ملک کا نظام چلائیں گے؟
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اقتدار کے نشے میں یہ لوگ بھول گئے ہیں کہ سینیٹ میں ان کی اکثریت نہیں ہے۔ 100 روز میں صرف ڈالر کی قیمت میں ہی اضافہ ہوا، ان سے پہلے سو روز میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بھی قائم نہیں ہو سکی۔
انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہو رہی ہے، پچھلی حکومت میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا تو پی ٹی آئی نے ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا، گزشتہ 100 روز میں انڈوں، مرغیوں اور بھینسوں کے علاوہ کوئی بات نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے پارلیمان کو اکھاڑا بنا دیا ہے، دونوں ایوانوں کے بے توقیر کیا ہے۔ صدارتی آرڈیننس کی بات کر کے پارلیمان کو مفلوج کیا جا رہا ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ وی آئی پی کلچر پہ یقین نہیں رکھتے لیکن حکومتی ارکان جہازوں میں آ جا رہے ہیں، آٹھ آٹھ گاڑیوں کے قافلے لے کر چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتیں نیچے آئی لیکن عوام تک ان کے ثمرات نہیں پہنچے۔
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ فافن کی آڈٹ رپورٹ میں انتخابات میں دھاندلی کا انکشاف ہوا ہے، فافن رپورٹ پر الیکشن کمیشن نے مضحکہ خیز ردعمل دیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک بحرانی کیفیت میں ہے، ایسے میں الیکشن کمیشن کا ردعمل کسی صورت قبول نہیں ہے۔ دھاندلی کے نئے انکشافات نے نئی ہیجانی کیفیت پیدا کی۔
پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ فافن رپورٹ میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کے 78 ہزار سے صرف 373 فارم 45 پر پولنگ ایجنٹس کے دستخط تھے، چار ہزار فارم ایسے تھے جن پر دستخط تھے لیکن وہ جناتی مخلوق کے تھے۔
نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ آٹیکل 89 کا استعمال ہنگامی حالت میں ہوتا ہے، سینیٹ کا ممبر اس قانون کو 120 دن پہلے ختم کر سکتا ہے۔